آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا،میشا کے بعد ایک اور خا تون کاعلی ظفر کو جھٹکا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے ہراسانی کے الزامات و مقدمات کا سامنا کرنے والے علی ظفر پر لینا غنی نے بھی جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا۔
تفصیلات کے مطا بق سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید احسن اظہر رضوی پر مشتمل سنگل بینچ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج لاہور کے ذریعے 25 جنوری کو علی ظفر کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔
میک اپ آرٹسٹ لینا غنی نے علی ظفر کی جانب سے انہیں سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر بدنام کرنے پر دعویٰ دائر کیا۔انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے دائر دعوے میں کہا کہ علی ظفر کا 20 دسمبر 2020 کا ری ٹوئٹ اور 22 دسمبر کا ٹوئٹ جھوٹ پر مبنی ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ علی ظفر کے ان ٹوئٹس کو بد نیتی پر مبنی قرار دیا جائے۔لینا غنی نے کہا کہ دونوں ٹوئٹ اور ری ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ علی ظفر کے خلاف مہم میں لینا غنی کا ہاتھ ہے۔انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ علی ظفر نے پہلی مرتبہ 2014 کو لندن میں ایک فیشن ایونٹ کے دوران انہیں ہراساں کیا جبکہ جون 2014 میں دو مرتبہ نازیبا گفتگو بھی کی تھی۔
درخواست گزار کے مطابق اس حوالے سے انہوں نے اپنی بہن اور دوستوں کو بھی آگاہ کیا تھا۔درخواست کے مطابق علی ظفر نے جولائی 2014 میں بہت بڑی کمپنی میں کام کی آفر بھی کی جس پر انہوں نے شائستگی سے انکار کردیا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ 2018 معروف گلوکارہ میشا شفیع نے بھی علی ظفر پر ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور ان کے خلاف ہراسانی کا مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ قرار دیا جائے کہ علی ظفر کے خلاف درخواست گزار کسی آن لائن کمپین کا حصہ نہیں ہے ۔لینا غنی نے اپنی درخواست میں یہ مو¿قف بھی دیا کہ ان کا گلوکارہ میشا شفیع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی انہیں ذہنی اذیت دینے پر علی ظفر سے 50 کروڑ روپے کا معاوضہ دلوایا جائے۔عدالت نے مبینہ طور پر بدنام کرنے کے الزام میں دائر کیے گئے 50 کروڑ کے ہرجانے پر علی ظفر کو نوٹس جاری کردیا ہے۔