مری میں ہلاکتوں کی ذمہ دار پوری ریاست ہے۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ

Jan 13, 2022 | 12:31:PM
اسلام آباد ہائیکورٹ
کیپشن: اسلام آباد ہائیکورٹ ، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ این ڈی ایم اے پہلے سے تیار ہوتا تو مری میں 22 لوگ نہ مرتے۔پوری ریاست مری میں ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے ۔
یہ بھی پڑھیں :سانحہ مری کے بعد ایک اور دل دہلا دینے والا حادثہ !!
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سانحہ مری کی تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اس میں انکوائری کی ضرورت نہیں این ڈی ایم اے ذمہ دار ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ وزیراعظم نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ کمیشن کا اجلاس آئندہ ہفتے بلا کرذمہ داروں کےخلاف کارروائی کریں، 21 جنوری تک رپورٹ جمع کرائی جائے۔

دوران سماعت عدالت کی طلبی پرممبران ڈی ایم اے پیش ہوئے اور این ڈی ایم اے قانون پڑھ کرسنایا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ امید ہے آپ نے این ڈی ایم اے کا قانون پڑھا ہو گا۔ یہ تعین کر لیں کہ جو 22 لوگ جاں بحق ہوئے ان کا ذمہ دار کون ہے۔
چیف جسٹس کے استفسار پرممبراین ڈی ایم اے نے بتایا کہ کمیشن کی 2007 سے 2018 تک 5 میٹنگز ہوئی تھیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا اس سے زیادہ طاقتور کوئی باڈی ہو سکتی ہے، قانون موجود ہے، عملدرآمد ہوتا تو ایک جان بھی ضائع نہ ہوتی۔ میٹنگز نہ ہونا این ڈی ایم اے کی ناکامی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ2018 کے بعد اگر کمیشن کی میٹنگ نہیں ہوئی تو ذمہ دار این ڈی ایم اے ہے کمیشن میں تمام صوبوں کے وزیراعلیٰ بھی موجود ہیں  آپ اس حادثے کے ذمہ دار ہیں، کیا اس عدالت سے فیصلہ چاہتے ہیں این ڈی ایم اے قانون میں موجود تمام لوگ ان ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں پوری ریاست ان ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔

یہ بھی پڑھیں :سانحہ مری ۔۔ ہلاکتوں کی تعداد 23 ہو گئی