(24 نیوز ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کو انتخابی نشان بلا دینے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سپریم کورٹ نے محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سنا دیا، سپریم کورٹ کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے ، جس کے بعد پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان ایک بار پھر سے چھن گیا ۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی،الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات درست نہیں تھے،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر نوٹس جاری کیے،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا نوٹس 2021 میں کیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جون 2022 تک انتخابات کرانے کا وقت دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 20 دن میں انتخابات کرانے کا کہا بصورت دیگر انتخابی نشان لینے کا بتایا گیا، پی ٹی آئی کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا 5رکنی بنچ بنا جو زیر التوا ہے، پی ٹی آئی نے دوبارہ انتخابات کرا کر بھی لاہور ہائیکورٹ میں اپنی درخواست واپس نہیں لی، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات میں جمہوریت کو نظرانداز کیا،الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات کے جائزہ کا اختیار ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات میں جمہوریت کو نظرانداز کیا،پی ٹی آئی نے اپنے ممبران کو انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرلی، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان دینے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہ مل سکا۔