(24نیوز ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیاپرگستاخانہ موادکی تشہیرکیخلاف درخواست پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے ایف آئی کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے ڈریں،حساب توسب کاہوناہے یاا یف آئی اے کانہیں ہونا؟۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سوشل میڈیاپرگستاخانہ موادکی تشہیرکیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران عدالت کا کہنا تھا کہ یہ سب اسلام اورپاکستان کوبدنام کرنے کی کوشش ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ شکایت کو ایک سال ہوگیا ہے اب تک کیا کارروائی کی گئی ؟ جس پر ایف آئی اےنمائندہ نے عدالت کو بتا یا کہ شکایت انسداددہشتگردی ونگ کوبھیجی ہے،اس پرکارروائی جاری ہے۔جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ درخواست توآنی ہی نہیں چاہیے تھی،ایف آئی اے کواپناکام کرناچاہیے،ایف آئی اے تفتیشی ایجنسی ہے،یہ کام کرناخودادارے کافرض ہے،ایک انویسٹی گیشن ایجنسی شکایت کوایک سال سے صرف دیکھ ہی رہی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے نمائندہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ کام کیوں نہیں کرتے،کیاڈرتے ہیں کا م کرنے سے؟ ،پولیس کوبھی بلابلاکرتھک جاتے ہیں ،ان کابھی یہی رویہ ہے،ایڈیشنل ڈی جی کوطلب کیاتھاتوسب ٹھیک کام کرنے لگ گئے تھے،کام کریں ورنہ ڈی جی ایف آئی اے کوبلائیں گے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ادارے جس طرح کام کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے، عوام اسی لیے اعتمادکھورہے ہیں کہ ادارے کام نہیں کرتے،ایف آئی اے کوتوبنیادی حقائق بھی معلوم نہیں،کوئی مسلمان اس معاملے پرآنکھیں بندنہیں کرسکتا۔
عدالت نے ایف آئی اے نمائندہ کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر تمام شکایات پر الگ الگ رپورٹ پیش کریں کہ اب تک کیا کارروائی کی گئی ہے۔ بعدازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی:سیشن کورٹ میں 9 طلبہ کی درخواست ضمانت پر سماعت