شہباز شریف کیخلاف عدم اعتماد کی تیاری؟حکومت کی دوتہائی اکثریت ختم،عدالتی فیصلے کے بعد نمبر گیم بدل گئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
24 نیوز کے شو "نسیم زہرہ ایٹ پاکستان" میں میزبان نسیم زہرہ نے تجزیہ کار سے سوال کیا کہ دو تہائی اکثریت تو ختم ہوگئی اب اس پر آپ کا کیا خیال ہے، جس کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اب گورنمنٹ کو دو تہائی اکثریت نہیں مل سکتی کیونکہ39 افراد پی ٹی آئی کے ڈیکلئر ہو گئے ہیں اور اب 41 افراد آزاد امیدوار ہیں جن کو15 دن کے اندر اپنے سرٹیفکیٹ عدالت کو دینے ہیں اور پھر الیکشن کمیشن اپنی کارروائی مکمل کر کے ریزرف سیٹ انہیں دے گا، اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ کیس سنی اتحاد کونسل کا تھا اور اس سارے واقعہ کے بعد سنی اتحاد کونسل نکل گئی ہے،اب سنی اتحاد کونسل نہیں ہوگی پی ٹی آئی ہوگی، اب الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ میں بھی ہر جگہ ان کا تعارف پی ٹی آئی سے ہوگا۔
مزید تفصیلات بتاتے ہوئے تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام تھا صاف اور شففاف الیکشن کروانا لیکن ایسا نہیں ہوا اب جا کر اگر پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ آیا تو باقی پارٹیز وہ ماننے کو تیار نہیں پہلے کہتے تھے جو بھی فیصلہ آئے گا ہمیں منظور ہوگا اور اب فیصلہ آیا ہے تو پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ اور ایم کیو ایم نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا ہے یعنی ان کے حق میں فیصلہ آئے وہ ٹھیک ہے جس کو عوام نے مینڈیٹ دیا وہ غلط ہوگیا ان کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کے حوالے سے ٹرائلز اس لیےنتیجہ اخذ نہیں کر پارہے کیوں کے ان کے پاس ثبوت ہی نہیں ہیں اس لیے کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔
میزبان نسیم زہرہ نے ایک اور تجزیہ کار سے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن میں پی ٹی آئی کی نشستیں بڑھنے پر کوئی مشاورت ہورہی ہے؟ اس پر تجزیہ کار نے جواب دیا کہ بہت سی ایسی اسمبلیاں ہیں جن میں دو، تہائی کی اکثریت نہیں تھی، ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو یہ حکومت بنا لیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا یہ ہے کہ پی ٹی آئی پنجاب میں حکومت نہیں بنا سکتی، باقی یہ کے تمام پارٹیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی حکومت بنانے کی کوشش کریں۔