(24 نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو اگر کوئی شرم ہے تو مستعفی ہوجائے۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئےبانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر کو اگر کوئی شرم ہے تو مستعفی ہوجائے اور ان پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے میرا سوال ہے کہ کیا اخلاقی طور پر انکو میرے کیسز میں بیٹھنا چاہیئے،جسٹس گلزار کے 5 میچز بنچ نے کہا تھا قاضی فائز عیسیٰ کو میرے کیسز نہیں سننے چاہیئے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے سے عوام کو امید ملی ہے، اللّٰہ کا شکر ہے سپریم کورٹ کے جج قانون کی بالادستی کیلئے کھڑے ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر نے طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے،رول آف لاء میں طاقتور قانون کے نیچے ہوتا ہے،سب کو پتہ تھا اسٹیبلشمنٹ اور قاضی فائز عیسیٰ کہاں کھڑے ہیں،ہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا،ہمارے امیدواروں کو کاغذات فایل نہیں کرنے دئیے گئے،قاضی فائز عیسیٰ نے ہم سے ہمارا پارٹی نشان چھین لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے امیدواروں کو ایک حلقے میں چار چار نشانات الاٹ کئے گئے،ان کو اب ڈر ہے حلقے نہ کھولے جائیں خاص طور پر اسلام آباد کے تین حلقے.
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات آن ریکارڈ ہیں،ہماری 8 فروری اور ہیومن رائٹس کی پٹیشنز کیوں نہیں سنی جارہی،میں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ان پٹیشنز پر خط بھی لکھا،امریکی کانگریس بھی کہہ رہی ہے فراڈ الیکشن ہوئے،ایک چھوٹی سے الیٹ ملک پر قابض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف تصدیق شدہ مجرم اور مفرور ہے اسکے سارے کیسز کیسے ختم ہوگئے،صحافی نے سوال کیا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد آپ کی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں عددی اکثریت بڑھ گئی ہے کیا کوئی ان ہاؤس تبدیلی کیلئے کسی جماعت سے بات کریں گی، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنوں گا، ملک بچانا ہے تو واحد راستہ صاف و شفاف الیکشن ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں لیکن ہماری 3 شرائط ہیں،پہلی شرط میرے کیسز ختم کریں، دوسری شرط ہمارے لوگوں کو رہا کریں اور تیسری شرط ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ سے 2 مرتبہ مذاکرات کیے، ہم نے اس وقت اسد عمر، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بنائی،اُس وقت ہمیں بتایا گیا بڑے صاحب انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ہی اس الیٹ کو قانون کے نیچے لا سکتی ہے،آئندہ سال کا بجٹ موجودہ بجٹ سے زیادہ سخت ہوگا،عوام پر ٹیکسوں کی بارش کی جارہی ہے،ن لیگ ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتی ہے۔