ایک ماہ میں بھارت میں سبزیوں کی قیمت میں 29فیصد سے زائد کا اضافہ

Jul 13, 2024 | 18:57:PM

(24نیوز)عالمی اُفق پر بڑھتی سیاسی کشیدگی اور نا مساعد  معاشی پالیسیوں  کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے کی شدت ترقی پذیر ممالک میں زیادہ ہے اس کی واضح مثال پاکستان ہے جہاں مسلسل بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہے لیکن حیران کن طور پر خود کو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کہلوانے والے بھارت میں بھی مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے ۔ 

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹر‘  کے مطابق بھارت میں مہنگائی کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے ایک سروے کے مطابق مئی میں مہنگائی کی شرح 75۔4فیصد تھی جو بڑھ کر جون میں 08۔5 تک پہنچ گئی جبکہ ماہرین اقتصادیات نے مہنگائی کی شرح 4.80 فیصد کی پیش گوئی کی تھی، خوراک کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں،جون میں سبزیوں کی قیمتوں میں 29.32 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے مہینے میں 27.33 فیصد تھا کیونکہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں شدید گرمی اور شدید سیلاب نے زرعی پیداوار کو متاثر کیا۔

بینک آف بڑودہ کے ماہر اقتصادیات مدن سبنویس نے کہا ہے کہ ہیٹ ویو کا اثر سبزیوں پر دیکھا گیا ہےاور ان تمام تر زرعی پیداوار میں  مصنوعات میں مسلسل مہنگا ہونے کا خدشہ ہے، ماہر معاشیات کے مطابق خوراک کی قیمتوں کے ساتھ دیہی افراط زر کی شرح میں اضافہ  خرچ اور سرمایہ کاری دونوں کے لیے تشویش کا باعث ہے،حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جون کے لیے دیہی افراط زر کی شرح 5.66 فیصد تھی جو شہری علاقوں میں 4.39 فیصد تھی، جون میں اناج کی افراط زر کی شرح 8.75 فیصد تھی جو پچھلے مہینے میں 8.69 فیصد تھی جبکہ دالوں کی شرح 17.14 فیصد سے کم ہو کر 16.07 فیصد ہو گئی،بنیادی افراط زر  جو کہ خوراک اور توانائی کی غیر مستحکم قیمتوں کو ختم کرتی ہے 3 فیصد کے لگ بھگ منڈلاتی رہی اور3ماہرین اقتصادیات کے مطابق  مئی میں 3.12 فیصد سے جون میں 3.08 فیصد اور 3.14 فیصد کے درمیان تخمینہ لگایا گیا، ہندوستانی حکومت افراط زر کے بنیادی اعداد و شمار جاری نہیں کرتی ہے،

 اشیائے خوردونوش کی اونچی قیمتوں کی وجہ سے ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) نے لگاتار8 میٹنگوں کے لیے اپنی کلیدی شرح سود کو 6.50فیصد پر برقرار رکھا ہے،آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے جمعرات کو کہا کہ جب تک افراط زر مرکزی بینک کے 4 فیصد ہدف کے قریب نہیں ہے، مالیاتی پالیسی کے موقف میں تبدیلی کے بارے میں بات کرنا بہت جلد ہوگا،سبنویس نے کہا، "کسی بھی شرح کی کارروائی پر صرف اکتوبر میں ہی غور کیا جا سکتا ہے، اور یہ بہت زیادہ ڈیٹا پر منحصر ہوگا۔"

یہ بھی پڑھیں: 
 

مزیدخبریں