مہدی حسن کو مداحوں سے بچھڑے 9 سال بیت گئے

Jun 13, 2021 | 13:43:PM
 مہدی حسن کو مداحوں سے بچھڑے 9 سال بیت گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)شہنشاہ غزل مہدی حسن خان کے گائے ہوئے گیتوں اور غزلوں کی تازگی اور مقبولیت آج بھی برقرار ہے۔

تفصیلات کے مطابق مہدی حسن 18 جولائی 1927 کو بھارتی ریاست راجستھان کے علاقے ’لونا‘ میں موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئے، یہی وجہ تھی کہ انہیں بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا۔ مہدی حسن نے اپنے والد استاد عظیم خان سے موسیقی و گلوکاری کے تمام رنگ سیکھے اور پہلی مرتبہ 1956 میں ریڈیو پاکستان میں گلوکاری کے جو ہر دکھائے۔
 مہندی حسن نے پہلی مرتبہ فلم ’شکار‘ کا ایک گانا ’نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہوجائے‘ گایا جس سے خوب داد سمیٹی بعد ازاں انہوں نے گیتوں کے ساتھ 1964 میں غزلیں گانا شروع کیں اور پہلی بار معروف اردو شاعر فیض احمد فیض کی غزل ’ گلوں میں رنگ بھرے‘ میں اپنی سریلی آواز شامل کی۔
 شہنشاہ غزل نے 25ہزارسے زائد فلمی گیت اورغزلیں گائیں۔یوں تو انہوں نے پاکستانی اور بھارتی فلموں کے لئے متعدد گانے گائے لیکن اصل شہرت غزلوں سے حاصل کی جس کی وجہ سے انہیں آج شہنشاہ غزل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ان کی مقبول غزلوں میں ’رنجش ہی سہی‘، ’ایک بس تو ہی نہیں‘، ’یوں زندگی کی راہ میں‘، ’کیسے چھپاوں راز غم‘، ’دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے‘، ’آج تک یاد ہے وہ پیار کا منظر‘ اور دیگر شامل ہیں۔
مہدی حسن کو موسیقی کی خدمات پر کئی اعزازات سے نوازا گیا، انہوں نے بھارت کے بھی کئی مقبول گلوکاروں کو موسیقی کے گر سکھائے۔فن موسیقی میں نمایاں کارکردگی پر حکومت پاکستان کی جانب سے مہدی حسن کو صدارتی تمغہ امتیاز اور ہلال پاکستان کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
 شہنشاہ غزل شدید علالت کے باعث 13 جون 2012 کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کی سریلی آواز مداحوں کے کانوں میں آج بھی ان کی یادیں تازہ رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ ظالمانہ۔عمران خان کے عوام دشمن معاشی اقدامات کو بے نقاب کرتا رہوں گا:بلاول بھٹو زرداری