383 ارب کے نئے ٹیکسوں سے مہنگائی بڑھے گی ۔ شاہد خاقان عباسی

Jun 13, 2021 | 15:28:PM

(24 نیوز)سابق وزیر اعظم اورن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ یہ اے ٹی ایم بجٹ ہے صرف حکومتی اے ٹی ایم کو فائدہ ملے گا۔ پی ٹی آئی کے دور میں 10 ہزار ارب خسارہ بڑھا ، چیلنج کرتا ہوں کہ جو حقائق پیش کئے کوئی وزیر اس کو جھٹلا دیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مالی سال 22-2021 کے لئے پیش کردہ بجٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے، شوکت ترین نے وہی بجٹ تقریر کی جو انہوں نے 12 سال قبل پیپلز پارٹی کے دور میں کی تھی،یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جو جھوٹ بول کر کام چلارہی ہے، بجٹ کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے، ماضی میں بھی حکومتی آمدن کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ 
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجٹ میں فائدہ صرف سرمایہ داروں کو دیا گیا ہے، یہ اے ٹی ایم بجٹ ہے صرف حکومتی اے ٹی ایم کو فائدہ ملے گا، بجٹ دستاویز کے مطابق 383 ارب کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ہیں، 265 ارب بالواسطہ ٹیکسیشن سے حاصل کئے جائیں گے، بالواسطہ ٹیکس لگانے سے بوجھ غریب عوام پر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے 1200 ارب کے نئے ٹیکس لگے ہیں، روپے کی قدر میں کمی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا، مشینری پر 17 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، اس کے علاوہ خام تیل ،ایل این جی اور آر ایل این جی پر بھی ٹیکس لگا رہے ہیں۔ ایل این جی سے متعلق بہت واویلا کیا گیا، حکومت کو اب پتہ لگا کہ ایل این جی سے ملک کو فائدہ ہورہا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت ہماری برآمدات 2018 کی سطح سے کم ہے، حکومت روپے کی قدر کم کرنے کے باوجود برآمدات نہیں بڑھاسکی، مہنگائی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے، 2018 میں گھی پر21 روپے ٹیکس تھا، عمران خان کی ریاست مدینہ میں51 روپے ٹیکس ہے، 53 روپے کی چینی 120 پر لے گئے اور اب مزید ٹیکس بھی لگادیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس لگانے سے بچوں کے دودھ اور خوراک کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے عام آدمی پر بوجھ پڑے گا، 2018 میں آٹا 35 روپے کلو تھا آج 80 روپے فی کلوقیمت ہے، 3 سال میں 2 کروڑ لوگ سطح غربت سے نیچے آگئے، آج غریب آدمی 2وقت کیا ایک وقت کی روٹی کے لئے پریشان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ارب کے ان ڈائریکٹ ٹیکس۔۔سلیم مانڈی والا نے بجٹ کا پورسٹمارٹم کردیا

مزیدخبریں