(24 نیوز) پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 32 کھرب 26 ارب روپے ہوگا، ترقیاتی بجٹ 124 فیصد اضافے کیساتھ 685 ارب روپے، پنشن، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگا۔ ہیلتھ کارڈ کیلئے بھی 127 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، طالبعلموں کیلئے لیپ ٹاپ سکیم، متوسط طبقےکو دو سو یونٹ پر 15 ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟ نام فائنل ہوگیا
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کو خوشخبری سنادی
یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف اور ق لیگ کا بھرپور احتجاج کا فیصلہ
تفصیلات کے مطابق پنجاب کےآئندہ مالی سال 2022-23 کا بجٹ آج پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔ غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 25 کھرب سے زائد کے فنڈز مختص کیے جائیں گے۔ سرکاری ملازمین کو 15 فیصد اضافی تنخواہ کیساتھ ساتھ 15 فیصد ڈیسپیرٹی الاؤنس بھی دیا جائیگا۔ پنجاب حکومت سپیشل الائونس کے نام کیساتھ ڈسپیرٹی الائونس دیگی۔ ڈسپیرٹی الائونس صرف مخصوص سرکاری محکموں کے ملازمین کو ہی ملے گا جبکہ پینشنرز کی پینشن میں مجموعی طور پر 15 فیصد اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم کے اعلان کے مطابق یکم اپریل سے پینشنرز کی پینشن میں 10 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ بجٹ میں وفاق کی طرز پر پنشن مزید 5 فیصد بھی بڑھائی جائیگی، تعلیم کی مد میں 4 کھرب 15 ارب 55 کروڑ کا فنڈ مختص کرنیکی سفارشات ہیں۔ صحت کیلئے نان ڈویلپمنٹ کی مد میں 3 کھرب روپے کا فنڈ مختص کرنیکی تجویز ہے۔ پنجاب پولیس کیلئے ڈیڑھ کھرب، عوامی ریلیف پیکج کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ایک ارب 31 کروڑ اور شعبہ زراعت کیلئے 38 ارب کا نان ڈویلپمنٹ فنڈ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
لاہورکو ترقیاتی منصوبوں پر 60 ارب روپے کے فنڈز ملیں گے، جاری منصوبوں کیلئے 3 کھرب 65 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ پنجاب حکومت 2 کھرب 33 ارب کے نئے منصوبے بھی شروع کریگی، سکول ایجوکیشن کیلئے 39 ارب، ہائر ایجوکیشن کیلئے 13 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنیکی تجویز ہے۔
صحت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1 کھرب 72 ارب خرچ ہونگے۔ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ میں 11 فیصد اضافہ کیا جائیگا۔ 162 ارب کے فنڈز مختص ہونگے جبکہ سڑکوں کی بحالی کیلئے فنڈز میں 25 فیصد اضافہ کیا جائیگا۔ بجٹ میں جاری منصوبوں کو مکمل کرنا بھی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔