(ویب ڈیسک) عراق میں بدترین سیاسی بحران نے جنم لیا ہے جس کے باعث متعدد ارکان پارلیمان مستعفی ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عراق میں یکدم 73 ارکان پارلیمنٹ نے مستعفی ہوکر سیاسی بحران پیدا کر دیا ہے، مستعفی ہونے والے اراکین کا تعلق مقتدی الصدر گروہ سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق عراقی اراکین نے پارلیمنٹ نے سیاسی تعطل کے خلاف بطور احتجاج استعفی دیا، مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے دو روز قبل اپنے بلاک کے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے استعفے کے کاغذات تیار کریں تاکہ نئی حکومت کا قیام کی راہ ہموار کیا جاسکے۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے 73 اراکین پارلیمنٹ کے استعفی منظور کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مایوس ہو کر اپنے بہن اور بھائیوں کے استعفے قبول کیے ہیں۔
واضح رہے کہ عراقی پارلیمنٹ میں گذشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد وجود میں آئی تھی تاہم سیاسی چپلقش کے باعث پارلیمنٹ مچھلی بازار بنی ہوئی ہے۔
عراقی قانون ساز پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ سیاسی بحران طویل ہونے کے باعث نئی حکومت کے قیام کی تمام ڈیڈ لائنز پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں تھا کہ پارلیمنٹ کے سب سے بڑے بلاک کا استعفیٰ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟ عراق کے ایک تجربہ کار سیاستدان نے خدشہ ظاہر کیا کہ استعفوں سے ملک میں افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔
ادھر عراقی قوانین کے مطابق اگر پارلیمنٹ میں کوئی بھی نشست خالی ہو جاتی ہے تو ان کے انتخابی ضلع میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ان کی جگہ لے گا، مگر جمعرات سے پارلیمنٹ کی چھٹیاں شروع ہوگئی ہیں اور اب اگست تک ہی تمام اراکین کی واپسی ممکن ہوسکے گی۔