ّ(ویب ڈیسک )خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ آج پیش ہوگا۔ صوبائی میزانیہ کو خود دار بجٹ کا ٹائٹل دیا گیا ہے جب کہ بجٹ کا حجم 1332 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے محاصل میں قابلِ تقسیم پول سے 670 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئل اینڈ گیس رائلٹی کے مد میں 32 ارب روپے جب کہ بجلی کے خالص منافع اور بقایاجات کے مد میں 61 ارب روپے اورصوبائی ٹیکسوں سے85 ارب روپے کی وصولی ہوگی۔
غیر ملکی گرانٹ اور قرضے سے 93 ارب روپے، ضم اضلاع کے لئے وفاقی گرانٹ کا تخمینہ 208 ارب روپے لگایا گیا ہے۔دیگر ذرائع سے محاصل کا تخمینہ212 ارب روپے،غیرترقیاتی اخراجات 913 ارب روپے اور تنخواہوں کے لئے 447 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے پنشن کے لئے 107 ارب روپے، نان سیلری اخراجات کے لئے 247 ارب 60 کروڑ روپے رکھےجارہے ہیں۔
اس کےعلاوہ متفرق اخراجات کے لئے 111 ارب روپے مختص ہونگے۔۔
خیبرپختونخوا میں مالی سال 23-2022 کے بجٹ کا ترقیاتی پروگرام 418 ارب روپے پر مشتمل ہوگا۔ بندوبستی اضلاع 310 ارب 89 کروڑ روپے، ضم قبائلی اضلاع69 ارب 9 کروڑ روپے اور کل منصوبے 2ہزار 194 ہونگے۔
سڑکوں اور پلوں کے لئے 60 ارب 39 کروڑ روپے،کثیرالجہتی ترقی کے لئے 48 ارب 39 کروڑ روپے، بلدیاتی اداروں کے لئے41 ارب 80 کروڑ روپے، صحت کے لئے 28 ارب 65 کروڑ روپے اورثانوی واعلی تعلیم کے لئے 28 ارب 97 کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں۔
صوبے میں کھیل، ثقافت اور سیاحت کے لئے 19 ارب 69 کروڑ روپے، زراعت کی ترقی کے لئے 14 ارب 67 کروڑ روپے اور ضلعی واٹراینڈ سینی ٹیشن کے لئے 12 ارب 49 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
اوقاف کے لئے 1 ارب 14 کروڑ روپے،جنگلات کے لئے 4 ارب 14 کروڑ روپے،داخلہ کے لئے 3 ارب 15 کروڑ روپے،صنعتوں کے لئے 3 ارب 85 کروڑ روپے،انصاف وقانون کے لئے 3 ارب 29 کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں۔
اس کےعلاوہ لوکل گورنمنٹ کے لئے 6 ارب 48 کروڑ روپے،ریلیف اور بحالی کے لئے 4 ارب 21 کروڑ روپے،سوشل ویلفیئر کے لئے 1 ارب 53 کروڑ روپے،سائنس وٹیکنالوجی اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 1 ارب 53 کروڑ روپے، ٹرانسپورٹ کے لئے 7 ارب 9 کروڑ روپے،شہری ترقی کے لئے 15 ارب 76 کروڑ روپے اورپانی کے لئے 20 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔
سستے آٹے کی فراہمی کے لئے 26 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ صوبے میں 10 لاکھ خاندانوں کو 2100 روپے ماہانہ دینے کا پروگرام ہے۔
تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے اور نوجوانوں کے لئے بھی بلا سود قرضے کا پروگرام بجٹ کا حصہ ہے۔