(24نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 2018ء میں پاکستان میں آٹے کی قیمت 35 روپے فی کلو تھی، پچھلے چار سال میں آٹے کی قیمت 35 روپے فی کلو سے بڑھ کر 90 روپے سے 100 روپے کلو تک پہنچی،شہباز شریف نے ایک مہینے میں آٹا، چینی اور گھی سستا کردیا، پچھلے چار سال میں عوام مہنگائی کی زد میں رہے، ملک میں آٹا ، چینی اور گھی چار سال مہنگا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےوفاقی مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کی سستا آٹا اسکیم کے بعد ملک کے اندر سستا گھی اسکیم شروع ہو چکی ہے،یوٹیلٹی اسٹورز سمیت پورے ملک میں آٹے کی کوالٹی پر بھی سمجھوتہ کیا گیا، آٹا سمگل ہوا، پہلے ایکسپورٹ ہوا، پھر امپورٹ ہوا، اس طرح قیمت میں اضافہ کیا گیا، چینی بھی پہلے ایکسپورٹ ہوئی پھر امپورٹ ہوئی اور اس کی قیمت بھی بڑھی، وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی بڑھی ہوئی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے یوٹیلٹی اسٹورز پر آٹے کی قیمت 400 روپے فی 10 کلو گرام مقرر کی، موبائل یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے سستا آٹا خیبر پختونخوا کے لوگوں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں ایک کلو گھی کی قیمت 150 روپے تھی، پچھلے چار سال میں گھی 550 روپے سے 600 روپے کے درمیان فی کلو فروخت ہوتا رہا، 9 جون کو گھی کی مد میں سبسڈی شروع کی گئی ہے، اس کا مجموعی حجم 3 ارب روپے ہے، یوٹیلٹی اسٹورز میں آٹا، چینی اور دیگر اشیاء کی کمی کے لئے ایک مانیٹرنگ سسٹم قائم کیا گیا ہے، گھی کی قیمت مارکیٹ میں 550 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے، گھی کی قیمت پر 250 روپے کی سبسڈی دے کر اسے 300 روپے فی کلو کر دی گئی ہے، تمام یوٹیلٹی اسٹورز پر گھی پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کل دو روزہ دورے پر تہران جائیں گے
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو آئے ہوئے دو ماہ ہوئے ہیں اور وہ عوام کی مشکلات کو کم کرنے کا سوچ رہے ہیں، یہی وجہ ہے موجودہ حکومت عوام کو سبسڈی اور ریلیف دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔