(24 نیوز)سپیشل کورٹ سینٹرل نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی توثیق کا حکم نامہ جاری کردیا۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن ،اختیارات کا ناجائز استعمال اوررشوت کے الزامات پر ابھی کوئی شہادت میسر نہیں،کرپشن ،رشوت اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات پر ٹرائل میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
عدالت نے حکم نامے میں کہاہے کہ تفتیشی افسر نے آج تک نہیں لکھا کہ انہیں تفتیش کیلئے ملزمان کی حراست درکار ہے ،شہبازشریف اور حمزہ شہباز27 جنوری 2022 سے عبوری ضمانت پر ہیں،شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر ضمانت کے غلط استعمال کا بھی الزام نہیں ۔
عدالتی حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دو تین پیشیوں ، کورونا اور سرکاری مصروفیات کے علاوہ شہباز شریف پیش ہوتے رہے ،کیس کی تفتیش مکمل ہو چکی، چالان بھی جمع ہے، گرفتاری سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔
عدالت نے کہاکہ تفتیش کے مطابق صرف6 کروڑ70 لاکھ کی رقوم اکاﺅنٹس میں جمع ہونے کا ذکر موجود ہے ،پیسے جمع کرانے والے 64 افراد میں سے کسی نے بیانات میں شہبازشریف، حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا،لگتا ہے استغاثہ انہیں رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرنا چاہتا تھا جو بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ بظاہر پراسیکیوشن ثابت نہیں کر سکی کہ اکاﺅنٹس حمزہ شہباز کے کہنے پر کھولے گئے ،مقدمے میں پہلے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام اور چالان میں 16 ارب کا ذکر کیا گیا،مشتاق چینی والا کے فراہم کردہ خفیہ ریکارڈ کو تفتیش کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں سونے کی قدر میں بڑااضافہ، خریدار پریشان