’بائپر جوائے‘ کمزور ہو کر کیٹیگری 3 کے’انتہائی شدید سمندری طوفان’ میں تبدیل
سمندری طوفان بائپرجوائے کراچی سے 470 کلو میٹر جبکہ ٹھٹھہ سے 460 کلومیٹر کی دوری پر آ گیا، طوفان سے کراچی کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں: محکمہ موسمیات
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سمندری طوفان ہائیپر جوائے جوں جوں کراچی کی جانب بڑھ رہا ہے اپنی شدت تبدیل کررہا ہے،یہ طوفان ’بائپر جوائے‘ کمزور ہو کر کیٹیگری 3 کے’انتہائی شدید سمندری طوفان’ میں تبدیل ہوچکا ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ اب کراچی سے 470 کلومیٹر دور موجود ہے جبکہ آج سے ساحلی علاقوں میں بارشوں کی توقع ہے، جہاں سے لوگوں کے انخلا کا عمل بھی جاری ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری تازہ ایڈوائزری کے مطابق یہ طوفان کراچی سے 470 کلومیٹر دور، ٹھٹہ سے 460کلومیٹر اور اورماڑہ سے 570 کلومیٹر دور موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کے جھٹکے
’ریڈیو پاکستان‘ کی رپورٹ کےمطابق این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بائپر جوائے کمزور ہو کر کیٹیگری 3 کے’انتہائی شدید سمندری طوفان’ میں تبدیل ہو گیا ہے، طوفان کی سطح پر ہوا چلنے کی رفتار تقریباً 140 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ اس کے مرکز کے گرد یہ رفتار 170 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہے۔بائپر جوائے کل صبح تک مزید شمال کی جانب بڑھے گا جس کے بعد اس کا رخ شمال مشرق کی جانب ہوجائے گا، 15 جون کی سہہ پہر طوفان سندھ کے علاقے کیٹی بندر اور بھارتی گجرات سے ٹکرائے گا۔
محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا کہ سندھ کے جنوب مشرقی ساحل پر طوفان کے اثرات بڑے پیمانے پر مرتب ہوں گے، تیز ہوائیں کچے اور بوسیدہ گھروں بشمول سولر پینلز کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، 8 سے 12 فٹ اونچی لہروں کے باعث کیٹی بندر اور اطراف میں واقع نشیبی بستیاں ڈوب سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان،سندھ سرکار ،فوج متحرک ،دفعہ 144 نافذ، وفاق بھی مدد کو آگیا
وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ بائپرجوائے کا خطرہ ایک حقیقیت ہے، لوگوں کو چاہیے کہ گھبرائیں نہیں لیکن ساحلی علاقوں کے حوالے سے پی ڈی ایم اے سندھ اور پی ڈی ایم اے بلوچستان کی ایڈوائزری کو سنجیدہ لیں۔ بلوچستان کی جانب سے اب تک اس طوفان کی شدت میں کمی آئی ہے، اس کی شدت میں تبدیلی آرہی ہے لیکن احتیاط بہت ضروری ہے، کراچی میں بارشوں کی شدت کے پیشِ نظر اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، ساحلی علاقوں سے احتیاطاً انخلا کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔شیری رحمٰن نے سمندری طوفان کے پیش نظر شہریوں سے احتیاطی تدابیر سختی سے اپنانے کی اپیل کی ہے۔
#BiparjoyCyclone is real. Without panicking, people need to take @pdmasindhpk and @PDMABalochistan advisories seriously for the coastal areas. So far it has reduced intensity only for Balochistan side am told but it is highly unpredictable so please do NOT take it casually. It… pic.twitter.com/TN5GjpzqDJ
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) June 13, 2023
دوسری جانب تھرپارکر میں بھی ہوائیں چلنے لگیں، ممکنہ سمندری طوفان کے پیش نظر ضلع تھرپارکر میں الرٹ جاری کر دیا گیا۔ڈپٹی کمشنر تھرپارکر لال ڈنو منگی کا کہنا ہے کہ آج سے شکور جھیل کے قریبی دیہات خالی کرائے جائیں گے، دیہات میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، لوگوں کو کہا ہے کہ مویشی کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کریں، تمام محکموں کو الرٹ کر دیا گیا ہے، پی ڈی ایم اے کی ایڈوائزری کے پیش نظر کام کر رہے ہیں، سمندری طوفان بائپر جوائے بھی اس وقت اسی رخ میں جاری ہے، تھرپارکر میں بھی ہوائیں گھلنا شروع ہو گئیں ہیں، ضلع انتظامیہ نے انتظامات کے لیے پی ڈی ایم اے سے ایک ملین روپے مانگ لئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان، کور کمانڈر کراچی کی ہنگامی کانفرنس، انتظامات کا جائزہ لیا
پی ڈی ایم اے کے مطابق 14 جون کے صبح تک طوفان شمال کی طرف بڑہے گا، جس کے بعد وہ شمال مشرق کی طرف رخ کرے گا، 15 جون سندھ کے جنوب مشرق ہندوستانی گجرات کے ساحل سے گذر سکتا ہے، آج سے 17 جون تک تھرپارکر اور گرد نواح کے اضلاع میں بارشیں اور ہواؤں کا سلسلہ شروع ہوگا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں شدید سمندری طوفان بدستور موجود ہے، سمندری طوفان بائپرجوائے کراچی سے 470 کلو میٹر جبکہ ٹھٹھہ سے 460 کلومیٹر کی دوری پر ہے، طوفان سے براہ راست کراچی کو خطرہ نہیں، کراچی میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوسکتی ہیں، طوفان کے مرکز میں 140 سے 150 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، سمندری طوفان کے باعث 30 سے 35 فٹ تک لہریں بلند ہورہی ہیں، 14 سے 16 جون کے دوران کراچی ، حید رآباد سمیت مختلف اضلاع میں بار ش متوقع ہے، 17 جون تک ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روسی خام تیل کی پاکستان ریفائنری کو منتقلی کا عمل جاری
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے ماحولیات سینیٹر شیریں رحمٰن نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ ’’بائپر جوائے حقیقی ہے، گھبرائے بغیر لوگوں کو پی ڈی ایم اے سندھ اور پی ڈی ایم اے بلوچستان کی ساحلی علاقوں کے لیے جاری کردہ ایڈوائزری کوسنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، ابھی تک اس کی شدت میں کمی آئی ہے، صرف بلوچستان کی جانب سے بتائی گئی ہے لیکن یہ انتہائی غیر متوقع ہے لہذا برائے مہربانی اسے اتفاق سے نہ لیں۔
#BiparjoyCyclone is real. Without panicking, people need to take @pdmasindhpk and @PDMABalochistan advisories seriously for the coastal areas. So far it has reduced intensity only for Balochistan side am told but it is highly unpredictable so please do NOT take it casually. It… pic.twitter.com/TN5GjpzqDJ
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) June 13, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ اس کی شدت میں فرق ہے لیکن احتیاط بہت ضروری ہے، خاص طور پر سندھ کے ساحل کے قریب، کراچی میں ہواؤں کے پیمانے اور شدت کے پیش نظر شہری سیلاب کا امکان ہے، سی ویو کے علاقوں میں احتیاطی طور پر انخلاء شروع کر دیا گیا ہے، ہم آپ کو اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بائپر جوائے کی مسلسل مانیٹرنگ جاری ہے۔
بائپر جوائے کی مسلسل مانیٹرنگ جاری ہے.این ڈی ایم اے اسکے ممکنہ خطرات سے نمٹنے، فعال تیاری و تدارک کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے,ساحلی علاقوں کے مکین باخبر و محتاط رہیں. https://t.co/TBWt0ziBw5#BiparjoyCyclone
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) June 13, 2023
Source: Windy, Zoom Earth, PDC. pic.twitter.com/oGkrMRvtz6
این ڈی ایم اے کے جاری کردہ پیغام میں مزید کہا گیا کہ اس طوفان کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے، فعال تیاری و تدارک کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے، ساحلی علاقوں کے مکین باخبر و محتاط رہیں۔
ہنگامی صورت حال کے پیش نظر نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی کا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو فون کر کے سمندری طوفان ”بائپر جوائے“ سے نمٹنے کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ریسکیو 1122 اور پی ڈی ایم اے سمیت پنجاب کے متعلقہ ادارے ہمہ وقت سندھ کے بہن بھائیوں کی مدد کیلئے حاضر ہیں، ساحلی علاقوں سے آبادی کے انخلا ء کے حوالے سے بھی سندھ حکومت کی مدد کیلئے تیار ہیں، بڑے بھائی کی حیثیت سے شہریوں کی ہر ممکن مدد کی ذمہ داری قومی فرض سمجھ کر نبھائیں گے، پنجاب کے امدادی سرگرمیوں سے متعلقہ اداروں کو سندھ حکومت کی مدد کیلئے الرٹ کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کا تعاون کی یقین دہانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، ضرورت پڑنے پر آگاہ کریں گے۔