امیر پر ٹیکس یا غریب پر بوجھ؟ماہر معیشت نے بجٹ کے بعد خطرے کی گھنٹی بجادی

Jun 13, 2024 | 09:35:AM

Read more!

(24 نیوز)پاکستانی عوام کا ہر سال اِسی اُمید میں گزر جاتا ہے کہ آنے والا بجٹ اُن کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائے گا ۔لیکن زیادہ تر عوام کو اِس حوالے سے مایوسی کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔کیونکہ ٹیکسوں کی بھرمار اور نت نئے ٹیکسز عوام کی جیبوں پر زنجیریں ڈال دیتے ہیں اور اِس بار بھی نئے بجٹ کی صورت میں عوام کو نئی اُمید دلائی گئی ہے ۔ہمیشہ کی طرح آج بھی حکومت نے ایوان میں اپوزیشن کے شور شرابے میں آئندہ مالی سال 25-2024 کیلئے 18 ہزار ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کردیا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنا پہلا بجٹ پیش کیا ۔جس کے مطابق بیرونی قرضوں پر سود کی رقم 1158 ارب روپے رکھی گئی ہے۔بجٹ 2024-25 میں سبسڈی کا حجم 1509 ارب روپے رکھا گیا ہے، توانائی پر سبسڈی 800 ارب روپے رکھی گئی ہے۔بجٹ میں حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 15424 ارب روپے،سرکاری ملازمین کی پنشن میں 22 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی،گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔
پروگرام’10 تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کم از کم ماہانہ تنخوا ہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔ایکسائز ڈیوٹی سے آمدنی کا تخمینہ 672 ارب روپے، سیلز ٹیکس سے آمدنی کا تخمینہ 3855 ارب روپے، کسٹم ڈیوٹی سے آمدن کا تخمینہ 1296 ارب روپے، ٹیکس کے علاوہ آمدن کا تخمینہ 2011 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی سے وصولی کا تخمینہ 1080 ارب روپے، گیس انفرانسٹرکچر سرچارج سے وصولی کا تخمینہ 78 ارب روپے رکھا گیا ہے۔بجٹ میں برآمدات کا ہدف 32.7 ارب ڈالر، درآمدات کا ہدف 58 ارب ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 30.6 ارب ڈالر اور مالی خسارے کا تخمینہ 9600 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔نئے مالی سال میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 530 ارب، انفراسٹر کچر مںصوبوں کے لیے رقم 870 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24710 ارب روپے رکھا گیا اور جاری اخراجات کیلئے 22037 ارب روپے رکھے گئے۔نئے مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ 1221 ارب روپے، دفاعی اخراجات 2152 ارب روپے، قرضوں پر سود کی رقم 9787 ارب روپے اور اندورنی قرضوں پر سود کی رقم 8517 ارب روپے رکھی گئی ہے۔حکومت نے توانائی کے لئے 253 ارب روپے مختص کئے ہیں، زرعی اسکیمز کے لئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال جی ڈی پی کی ترقی کا ہدف 3.6 فیصد ہے، افراط زر کی شرح کا ہدف 12 فیصد، آئندہ مالی سال بجٹ خسارے کا ہدف 6.9 فیصد ہے۔ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 12970ارب روپے ہے، جو رواں سال سے 38 فیصد زائد ہے۔ٹیکس وصولیوں کا ہدف 12 ہزار 900 ارب روپے مقررکیے جانے کی تجویز ہے، دوہزارارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر5 فیصد سیلزٹیکس ،جی ایس ٹی ایک فیصد اضافہ اورغیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سمیت دیگرنئے ٹیکسزعائد کیے جانے کا امکان ہے۔آج بجٹ پیش کرنے کے موقع پر پیپلزپارٹی بجٹ پر ڈبل گیم کرتی ہوئی نظر آئی ۔ایک طرف پیپلزپارٹی نے بجٹ پیش ہونے سے پہلے بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا اور پھر لمحے بھر میں اجلاس میں شرکت کیلئے بھی چلی گئی۔ ۔یہی وجہ ہے کہ آج آئندہ مالی سال 25-2024 کیلئے 18 ہزار ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش ہونے کے موقع پر پیپلزپارٹی نے ن لیگ سے منہ موڑ لیا۔پیپلزپارٹی کے متعدد رہنما بجٹ پیش ہونے سے پہلے یہ بارہاں کہہ چکے ہیں کہ اُن کی جماعت کو بجٹ کے حوالے سے بالکل اعتماد میں نہیں لیا گیا۔اور یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی اجلاس کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔
پہلے پیپلزپارٹی بجٹ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی بات کرتی رہی لیکن جیسے ہی اسحاق ڈار کی بلاول زرداری کے چیمبر میں جانے کی دیر تھی پھر اِس کے بعد پیپلزپارٹی جو پہلے حکومت کو آنکھیں دکھا رہی تھی وہ بجٹ اجلاس میں شرکت کیلئے مان گئی ۔لیکن بلاول بھٹو اجلاس میں شریک نہ ہوئے ۔خورشید شاہ اوراسحاق ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ پیپلزپارٹی اجلاس میں شرکت کرنے لگی ہے۔دیکھئے یہ ویڈیو  

مزیدخبریں