(24نیوز) وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کا چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں 7 مسترد شدہ ووٹوں کے معاملے پر کہنا ہے کہ سیکرٹری سینٹ کو برطرف کرکے جیل میں ڈالا جائے۔مظفر شاہ نے بددیانتی پر مبنی رولنگ دی جوغیرقانونی ہے، مظفرشاہ نے ہارے ہوئے صادق سنجرانی کو زبردستی کامیاب قرار دیا گیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےسعید غنی نے کہا کہ ہمارے ووٹرز نے دیانتداری سے پارٹی ہدایت کے مطابق ووٹ دیا ہے، ہمارے ووٹرز نے جان بوجھ کر ووٹ خراب نہیں کئے، اگر ووٹرز کو ووٹ ضائع کرنا ہوتا وہ دونوں امیدواروں کو ووٹ ڈالتے، اگر ووٹر کو ووٹ مسترد کرانا ہوتا تو وہ بیلٹ پیپرکو خالی چھوڑ آتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے7 ووٹ جینوئن تھے جن کومسترد کیا گیا، چیئرمین سینٹ کا انتخاب،ووٹ مسترد ہونے پرعدالت سے رجوع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینٹ الیکشن جیتنے کیلئے ہر حربے استعمال کریں گے، ان کا لہجہ بتارہا تھا کہ حکومت ہرحال میں سینٹ الیکشن جیتنا چاہتی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نے پولنگ بوتھ سے خفیہ کیمرے پکڑے، کیمرے کے منصوبہ سے حکومت نے اپنے ووٹرز کو خوفزدہ کیا، کیمرے کا ڈرامہ پکڑنے پر حکومت نے کہا کہ یہ اپوزیشن نے لگائے تھے، اگر اپوزیشن نے لگائے تو سیکرٹری سینٹ کو برطرف کرو۔
انہوں نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک نے سیکرٹری سینٹ سے رابطہ کیا، فاروق ایچ نائیک، علی قاسم گیلانی اور میں سیکرٹری سینٹ کے پاس گئے۔سعید غنی نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں کیمرے لگ سکتے ہیں بیلیٹ پیپر میں بھی گڑبڑ ہوسکتی ہے، ہم نے سیکرٹری سینٹ سے کہا کہ بیلیٹ پیپر پر کوئی اور نشان نہیں ہونا چاہئے، ایک ممبر نے شیری رحمٰن سے کہا کہ نام پر مہر لگا دی ہے یہ ٹھیک ہے ۔شیری رحمٰن نے سیکرٹری سینٹ سے پوچھا تو انہوں نے نام پر مہر لگانا ٹھیک ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں سیکرٹری سینٹ کو برطرف کرکے جیل میں ڈالا جائے، سیکرٹری سینٹ نام بتائے کس نے کیمرے لگائے۔انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے نام کے آگے الگ سے خانہ نہیں تھا، ایک ہی خانہ تھا۔