(24 نیوز)بھارتی حکومت کیخلاف دھرنے پر بیٹھے کسان یہ بات ذہنی طور پر مان چکے ہیں کہ انہیں اس سال کی گرمیاں بھی دہلی میں ہی گزارنی ہوں گی تاہم انہوں نے اس چلچلاتی دھوپ اور لو کے تھپڑوں سے بچنے کا پورا انتظام کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نئے زرعی قوانین کیخلاف مظاہرہ کرنے والے ہزاروں کسان گزشتہ سو سے زائد دنوں سے اپنے گھر بار چھوڑ کر مطالبات کے حق میں سڑکوں پر موجود ہیں۔ کسانوں نے پکے گھر تو تعمیر کرنا شروع کر ہی دیئے ہیں لیکن گرمی کی سختی سے محفوظ رہنے کیلئے اینٹ اور گارے کے گھروں کے علاوہ بانس کے گھر بھی بنائے جا رہے ہیں۔
سنگھو بارڈر پر کسانوں اور کاریگروں نے ایک بانس کا گھر تعمیر کیا ہے، جو 25 فٹ لمبا، 12 فٹ چوڑا اور 15 فٹ اونچا ہے جس میں 15-16 لوگ آرام سے رہ سکتے ہیں۔ بانس کے گھر کو کسانوں نے گرمی سے حفاظت کے ارادے سے تیار کیا ہے تاکہ گرم ہوا کے زور کو کم کیا جا سکے گھر کی چھت کو خاص پرالی سے تیار کیا گیا ہے۔
بانس سے تیار کردہ اس گھر میں جدت کا بھی پورا خیال رکھا گیا ہے۔ بجلی کنکشن ہے، چھتوں پر پنکھے لگے ہیں اور کولروں کا بھی انتظام کیا گیا ہے تاکہ گرمی کی وجہ سے تحریک کی شدت کم نہ ہونے پائے۔ موسم میں تبدیلی کیساتھ ساتھ کسان بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں، ٹیکری بارڈر پر بلند شہر کے کسان پکے مکان تعمیر کر رہے ہیں جن کی قیمت 20 سے 30 ہزار تک ہے۔