عمران خان پر بنائے گئے توشہ خانہ کیس میں ہے کیا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عثمان دل محمد) سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف پر کس طرح ہاتھ صاف کیا ؟ تہلکہ خیز تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بڑی چالاکی کیساتھ غیرملکی دوروں کے دوران ملنے والے قیمتی تحائف 20 فیصد ادائیگی پر خریدنے کے بعد رقم بڑھ کر 50 فیصد کر دی۔ ان تحائف میں مہنگی گھڑیاں، سونے و ہیرے سے بنے زیوارت، مخلتف ڈیکوریشن پیسز، سونیئرز، قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے توشہ خانہ کے ریکارڈ میں ہوشربا تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بیرونی دوروں سے ملنے والے مہنگے ترین تحائف اپنے پاس رکھے اور پھر بعد میں بیچ ڈالے۔
عمران خان کو ملنے والے تحائف
دستاویز کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک عدد ڈائمنڈ گولڈ گھڑی مالیت ساڑھے 8 کروڑ روپے، کلف لنکس مالیت 56 لاکھ 70 ہزار روپے، ایک عدد پین مالیت 15 لاکھ روپے، ایک عدد انگوٹھی جس کی مالیت 87 لاکھ 5 ہزار روپے ہے، یہ تمام چیزیں 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے میں خریدیں۔
اس کے علاوہ عمران خان نے عود کی لکڑی سے تیارشدہ بکس اور 2 پرفیوم مالیت 5 لاکھ روپے جو بغیر ادائیگی کے حاصل کیں۔ ایک عدد رولیکس گھڑی مالیت 15 لاکھ روپے صرف 2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کر کے حاصل کی گئی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک رولیکس گھڑی مالیت 9 لاکھ روپے ادا کیے، ایک اور لیڈیز رولیکس گھڑی مالیت 4 لاکھ، ایک آئی فون مالیت 2 لاکھ 10 ہزار روپے ادا کیے، عمران خان نے دو جینٹس سوٹس مالیت 30 ہزار، 4 عدد پرفیوم مالیت 35 ہزار،30 ہزار،26ہزار،40 ہزار روپے دیے۔
ایک پرس مالیت 6 ہزار، ایک لیڈیز پرس مالیت 18 ہزار، ایک عدد بال پین مالیت 28 ہزار روپے ہے، عمران خان نے صرف 3 لاکھ 38 ہزار 600 روپے ادا کر کے حاصل کیے۔
عمران خان کی ہیرا پھیری
2019 کے بعد عمران خان نے عرب ممالک سے ملنے والا کوئی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔ سابق وزیراعظم نے عرب ممالک کے 10 دوروں میں ملنے والے قیمتی تحائف چھپائے۔ یہ 10 دورے 2019 سے 2021 کے درمیان ہوئے۔ صرف کم قیمت تحائف کو ہی ظاہر کیا گیا، مہنگے اور زیادہ قیمتی تحائف ظاہر نہیں کئے گئے، تحائف فروخت کر کے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 فیصد کم رقم جمع کرائی گئی۔
ریکارڈ کے مطابق سابق خاتون اول بشری بی بی بھی ان 10 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھیں۔ بشری بی بی نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے جبکہ دیگر دوروں میں ملنے والے تحائف کا کوئی ذکر موجود نہیں۔
فواد چوہدری، حماد اظہر، ملک امین اسلم اور مولانا طاہر اشرفی نے بھی ملنے والے تحائف ظاہر نہیں کئے۔ اسدعمر، عمران خان کے 5 دوروں میں ساتھ تھے، مگر انہوں نے صرف ایک دورے میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے۔ عبدالرزاق داؤد بھی پانچ دوروں میں عمران خان کے ساتھ تھے۔ مگر انہوں نے بھی صرف ایک گھڑی اور ہرن کا ماڈل ظاہر کیا۔
ذوالفقار بخاری (ذلفی بخاری) 4 دوروں میں عمران خان کے ہمراہ تھے۔ ریکارڈ کے مطابق ذوالفقار بخاری نے صرف دو دوروں میں ملنے والے تحائف ظاہر کئے۔ سابق وزیراعظم کے سٹاف کو ملنے والے تحائف سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان اور ان کے وفد کے ارکان کو زیادہ قیمتی تحائف ملے تھے۔
فروری 2020 میں عمران خان کو میز پر رکھنے والی گھڑی تحفے میں ملی۔ اس دورے میں عمران خان کے ہمراہ وفد کے ارکان اور سرکاری افسران کو جو تحائف ملے، وہ زیادہ قیمتی تھے جبکہ اس دورے میں عمران خان نے جو تحفہ ظاہر کیا وہ دیگر کے مقابلے میں نہایت کم قیمتی تھا۔
سابق وزیراعظم کے پی ایس کو ملنے والی گھڑی عمران خان کے ظاہر کردہ تحفے سے دو گنا زیادہ قیمت کی نکلی جبکہ اسی دورے میں شاہ محمود قریشی، ذولفی بخاری اور ندیم بابر نے جو گھڑیاں ظاہر کیں، وہ بھی عمران خان سے تین گنا زیادہ قیمت کی نکلیں۔
عرب ممالک کی شاہی روایت ہے کہ وہ وفد کے دیگر ارکان کے مقابلے میں وزیراعظم کو زیادہ قیمتی تحائف دیتے ہیں۔ شاہی روایت کے مطابق جواہرات کے درجے میں آنے والے تحائف ہی وزیراعظم کو دئیے جاتے ہیں۔ مگر عمران خان نے جو تحائف ظاہر کئے، وہ عرب ممالک کی شاہی روایات کے مطابق نہیں کیونکہ وزیراعظم کو کم قیمتی جبکہ وزرا اور سٹاف کو زیادہ مہنگے تحائف نہیں دیئے جاتے۔
ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ 44 ماہ کے اقتدار کے دوران عمران خان نے کوئی قیمتی تحفہ ظاہر نہیں کیا۔ عمران خان نے 110 ملین (11 کروڑ) مالیت کے تحائف ظاہر کئے۔ انہوں نے یہ تحائف 20 فیصد ادا کر کے حاصل کئے۔ تحائف فروخت کر کے حاصل ہونے والی آمدن سے توشہ خانہ میں 20 قیمت جمع کرائی گئی۔
دوسری جانب عمران خان کو 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن توشہ خانہ کیس میں پہلے ہی نااہل قرار دے چکا ہے۔
توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری
واضح رہے توشہ خانہ یا سٹیٹ ریپازیٹری ایک ایسا سرکاری محکمہ ہے جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ملنے والے قیمتی تحائف جمع کئے جاتے ہیں۔
کسی بھی غیر ملکی دورے کے دوران وزارتِ خارجہ کے اہلکار ان تحائف کا اندراج کرتے ہیں اور ملک واپسی پر ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے۔ یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان کے قوانین کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کروا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔