اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی،مقصد قیدیوں کی حفاظت یا کچھ اور ہے؟

Mar 13, 2024 | 09:35:AM

Read more!

(24 نیوز)اڈیالہ جیل میں قید یوں کےدو گروہوں میں تصادم ،پھر اڈیالہ جیل کے پاگل قیدیوں کے وارڈ میں لڑائی اور اس میں ایک قیدی کا ہلاک ہونا ، اور گزشتہ دنوں پنڈی سے تین افغان دہشت گردوں کا گرفتار ہونا جن سے اڈیالہ جیل کے نقشے برآمد ہونا اس بات کا پتہ دے رہا تھا کہ اڈیالہ جیل کے اندر اور باہر سیکورٹی حالات انتہائی مشکوک ہیں ۔کیا اس جیل میں قید پی ٹی آئی بانی عمران خان کی جان کو خطرہ ہے؟کیا اڈیالہ جیل پر حملے کی پلاننگ ہورہی ہے؟

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب اس انتہائی اہم جیل میں بانی تحریک انصاف، پرویز الہیٰ ،شاہ محمود قریشی ،فواد چوہدری جیسے رہنما بھی قید ہوں، اس طرح کے پے درپے واقعات انتہائی تشویش ناک تھے اور افواہوں کو جنم دینے کا سبب بن رہے تھے۔جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو 2 ہفتوں کے لیے قیدیوں اور حوالاتیوں سے ملاقات اور جیل وزٹ پر پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کردی گئی ۔

 محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس ایجنسیز نے سینٹرل جیل اڈیالہ کے حوالے سے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا ہے۔ انٹرنل سیکیورٹی ونگ محکمہ داخلہ پنجاب نے رپورٹس کی روشنی میں آگاہ کیا ہے کہ ریاست مخالف دہشت گرد گروپ جنہیں ملک دشمنوں کی حمایت حاصل ہے ملک بھر میں افراتفری پھیلانے کے لیے سینٹرل جیل اڈیالہ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ کسی بھی ایسے سانحہ سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

ضرورپڑھیں:علی امین گنڈا پور کو نااہل قرار دینے کی درخواست ، الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کر دیا

ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے اسپیشل برانچ ،انٹیلجنس بیورو اور محکمہ جیل خانہ جات کے عملے کے ذریعے جیل کے اندر 13 مارچ کو سیکورٹی سروے (سرچ آپریشن) کروانے، جیل کی باؤنڈری وال پر خار دار لگانے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم سے جیل کے اندر اور گرد و نواح میں اسکریننگ کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔جیل میں کام کرنے والے سرکاری ٹھیکیداروں اورعملے کی سیکیورٹی کلئیرنس کرانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ پابندی کا اطلاق سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی و سابق وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی ،فواد چوہدری سمیت جیل کے تمام اسیران پر ہوگا۔

لازمی پڑھیں: اڈیالہ جیل:بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں،میڈیا کوریج پر پابندی عائد

حکومت پنجاب نے چاہے یہ پابندی انٹیلی جنس ایجنسی کی رپورٹس کی بنا پر لگائی ہو لیکن ان حالات میں اس پابندی کو شک کی نگاہ سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔ سینیٹ الیکشن کے آج 54 سے زائد اراکین ریٹائرڈ ہو چکے ہیں ۔ سینٹ الیکشن کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے،سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کو سینیٹ الیکشن کے لیے ہر صورت بانی تحریک انصاف سے اس متعلق مشاور ت کرنا تھی ۔لیکن ایسا لگ رہا ہے جیسے انہیں اس مشاورت سے دور رکھا جا رہا ہے۔ صرف سیکیورٹی کی بنا پر جیل میں ملاقات پر پابندی اب لگی ہو گی لیکن بانی تحریک انصاف اور بشریٰ بی بی کے وڈیو لنک حاضری پر بھی عدالتی حکم عدولی کی جاتی رہی ،یہاں تک کہ توہین عدالت کی کارروائی کا تنبیہہ دی گئی تو پھر آئی جی جیل کے عدالت میں انٹرنل  مسائل سے متعلق رپورٹ جمع کر ا کے جان خلاصی ممکن بنائی ۔اسی طرح علامہ راجہ ناصر عباس کو عدالتی احکامات کے باوجود بانی تحریک انصاف سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے جس پر وہ بھی توہین عدالت کی کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کر چکے ہیں ، جس کا مطلب ہے کہ ملاقاتوں پر پابندی کی وجہ سیکورٹی کےساتھ کچھ سیاسی بھی ہے۔اسی بات کا اظہار گزشتہ روز علیمہ خان کی جانب سے کیا گیا اور کہا گیا کہ ان لوگوں نے اپنی ڈیوٹی سمجھ رکھی ہے کہ عمران خان کو جیل سے نہیں نکلنے دینا۔ ڈیل یہی ہے کہ بس خاموش رہیں۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں

مزیدخبریں