طالبان کو پاکستان میں دعوت دینے سے بڑا جرم کوئی اورنہیں ہوسکتا،وزیراعظم

Mar 13, 2025 | 19:48:PM
طالبان کو پاکستان میں دعوت دینے سے بڑا جرم کوئی اورنہیں ہوسکتا،وزیراعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے ناسور نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے،طالبان کو پاکستان میں دعوت دینے سے بڑا جرم کوئی اورنہیں ہوسکتا،طالبان کےساتھ دل کا رشتہ بتانےوالوں نے طالبا ن کوچھوڑا،دوست نما دشمن پاکستان اور فوج کے خلاف دشمنی پر اتر آئے،یہ ٹولہ ملک میں انتشار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

کوئٹہ میں وزیراعظم شہبازشریف کے زیرصدارت امن و امان کا خصوصی اجلاس ہوا،وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وطن کے جانبازوں کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کا لائسنس نہیں دیاجاسکتا،ماضی میں ایسے طالبان کو بھی رہا کیا گیا جن کے کردار سیاہ تھے ،دہشتگردی کاخاتمہ نہ کیاگیا تو ترقی و خوشحالی کا سفر رک جائے گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم اشکبار ہے،جعفر ایکسپریس جیسا واقعہ پاکستانی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا،دہشت گردوں نے 400سے زائد نہتے لوگوں کو یرغمال بنایا،دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی فورسز نےکامیاب حکمت عملی اپنائی ،دہشت گردوں نے رمضان المبارک کے تقدس کا بھی خیال نہیں کیا،دہشت گردوں نے خواتین،بچوں کا بھی خیال نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ ضرار کمپنی نے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر ایکشن لیا،آپریشن میں 339یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرایا،پاکستان ایسے کسی دوسرے واقعہ کا متحمل نہیں ہوسکتا،ان کاکہناتھا کہ بلوچستان کی ترقی جب تک دیگرصوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی،پاکستان خوشحال نہیں ہوگا، بلوچستان،خیبرپختونخوا سے جب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوگی،امن قائم نہیں ہوگا،دہشت گردی کیخلاف سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا،آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں سکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کی ۔

وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردی کے ناسور نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے،طالبان کو پاکستان میں دعوت دینے سے بڑا جرم کوئی اورنہیں ہوسکتا،طالبان کےساتھ دل کا رشتہ بتانےوالوں نے طالبا ن کوچھوڑا،دوست نما دشمن پاکستان اور فوج کے خلاف دشمنی پر اتر آئے،یہ ٹولہ ملک میں انتشار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

ان کاکہناتھا کہ ملک دشمنوں کے بیانیے کو جس طرح مشرقی ہمسایہ ممالک نے چلایا اس پر افسوس ہوتا ہے ، اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قومی یکجہتی کی ہے ، ماضی میں ایسے طالبان کو بھی رہا کیا گیا جس کے کردار سیاہ تھے ، فوج کو مطلعون کیا جائے اس سے بڑی ملک دشمنی کیا ہوسکتی ہے ، دہشت گردوں کا ٹولہ ہر وہ حربہ اختیارکرے گا جس سے عوام میں تقسیم پیدا ہو،اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ ملک کیلئے جان دینے والوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی جائے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہم اے پی سی بھی کریں گے ، بلوچستان کے مسائل پر بات کریں گے ، اگر ہم نے دہشت گردوں کا صفایا نہیں کیا تو ملک کی ترقی کے سفر کو بریک لگ جائے گی ،ان کا کہناتھا کہ میں بلوچستان کسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے نہیں آیا ، آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں اور ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں ، پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور ملک کو درپیش چیلنجز پر بات کرے ۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ سپہ سالار کو کہا ہے کہ جتنے وسائل فورسز کو چاہیں میں مہیا کروں گا کسی صوبے سے بھی مطالبہ نہیں کروں گا ، ٹرین میں فوجی جوان بھی موجود تھے ، دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی حکمت عملی بنائی گئی۔