(ویب ڈیسک) آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج کے درمیان سرحد پر ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہوگئیں اور دونوں جانب سے گولہ باری کی جا رہی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آرمینیا نے آذربائیجان پر ڈرون حملے کا الزام عائد کیا ہے جس میں 2 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ جوابی کارروائی میں مخالف فوج کے اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
گزشتہ روز آذربائیجان نے بھی آرمینیا پر سرحد کی خلاف ورزی اور گولہ باری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرحدی جھڑپوں میں آذربائیجان کا ایک فوجی ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔
آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اتوار کو برسلز میں یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل کی قیادت میں امن مذاکرات میں شرکت کرنا ہے تاہم اب یہ مذاکرات کھٹائی میں پڑتے نظر آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان متنازع علاقے ’نگورنو کاراباخ‘ کی ملکیت کیلئے کئی دہائیوں سے تنازع جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دو جنگیں بھی ہوچکی ہیں جس میں دونوں جانب بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا تھا۔
روس کی ثالثی میں 10 نومبر 2020ء کو آرمینیا کی فوج نے آذربائیجان کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ چند ماہ جاری رہنے والی اس جنگ میں 5 سو سے زائد افراد ہلاک اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
عالمی سطح پر ’نگورنو کاراباخ‘ کو آذربائیجان کا علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن یہاں اکثریتی طور پر آرمینیائی باشندے آباد ہیں جو ایک آزاد اور خود مختار علاقے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں جسے روس کی حمایت بھی حاصل ہے۔