یوکرینی افواج کے دباؤ پر روس کی فوجیں باخموت سے ہٹا لی گئیں، ویگنرز کا اعتراف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) یوکرین کے شمالی شہر باخموت میں جاری شدید لڑائی کے دوران روس نے اپنی فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا اعتراف کیا ہے۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق روس کی پیرا ملٹری آرگنائزیشن ’ویگنر گروپ‘ کے سربراہ نے کہا ہے کہ روسی افواج باخموت میں جنگی میدان سے افراتفری کی حالت میں پیچھے ہٹی ہیں۔
باخموت کے جنوبی علاقوں سے بھی اسی قسم کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جہاں یوکرین کی فوجیں آگے بڑھتے ہوئے روسی فوجوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہیں۔
Russian troops ‘fall back to regroup’ north of Ukraine’s Bakhmut https://t.co/9yimJm4OlZ pic.twitter.com/mxzJIDFInh
— Al Jazeera English (@AJEnglish) May 12, 2023
یوکرینی فوج کے مشرقی گروپ کے ترجمان سرحی چیریفتی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کا تین دن کے دوران جوابی حملوں میں یوکرینی فوج نے باخموت شہر کا 17 کلو میٹر کا علاقہ روسی فوجوں کے قبضے سے آزاد کروا لیا ہے۔
روس کے ساتھ جنگ میں یوکرینی فوج کو چھ مہینوں بعد اس نوعیت کی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف کا کہنا ہے کہ یوکرین نے ایک ہزار مزید فوجیوں اور چالیس ٹینکوں کے ساتھ باخموت کے شمالی علاقوں پر حملوں کا آغاز کیا ہے جو نومبر کے بعد سے سب سے بڑا فوجی حملہ ہے۔
روس اب تک 26 حملوں کا کامیابی سے جواب دے چکا ہے لیکن ایک مقام پر اس کی فوجوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
روسی نجی ملٹری گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کا کہنا ہے کہ یوکرین باخموت میں بڑے علاقے کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے اور مغربی علاقوں کو شہر سے جوڑنے والی شاہراہوں کو بھی کھول دیا ہے۔
دو ہفتے قبل بھی روس کو باخموت میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یوکرینی کمانڈر کرنل جرنل اولیکزانڈر سیرسکی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ شہر کے چند مخصوص حصوں میں یوکرینی فوج کی جانب سے دشمن پر جوابی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی پوزیشن چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
باخموت شہر پر قبضے کیلئے دس ماہ سے جاری طویل جنگ دونوں ممالک کی افواج کیلئے علامتی اہمیت رکھتی ہے۔