یوکرینی افواج کے دباؤ پر روس کی فوجیں باخموت سے ہٹا لی گئیں، ویگنرز کا اعتراف

May 13, 2023 | 11:56:AM

(ویب ڈیسک) یوکرین کے شمالی شہر باخموت میں جاری شدید لڑائی کے دوران روس نے اپنی فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا اعتراف کیا ہے۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق روس کی پیرا ملٹری آرگنائزیشن ’ویگنر گروپ‘ کے سربراہ نے کہا ہے کہ روسی افواج باخموت میں جنگی میدان سے افراتفری کی حالت میں پیچھے ہٹی ہیں۔

باخموت کے جنوبی علاقوں سے بھی اسی قسم کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جہاں یوکرین کی فوجیں آگے بڑھتے ہوئے روسی فوجوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہیں۔

یوکرینی فوج کے مشرقی گروپ کے ترجمان سرحی چیریفتی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کا تین دن کے دوران جوابی حملوں میں یوکرینی فوج نے باخموت شہر کا 17 کلو میٹر کا علاقہ روسی فوجوں کے قبضے سے آزاد کروا لیا ہے۔
روس کے ساتھ جنگ میں یوکرینی فوج کو چھ مہینوں بعد اس نوعیت کی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف کا کہنا ہے کہ یوکرین نے ایک ہزار مزید فوجیوں اور چالیس ٹینکوں کے ساتھ باخموت کے شمالی علاقوں پر حملوں کا آغاز کیا ہے جو نومبر کے بعد سے سب سے بڑا فوجی حملہ ہے۔
روس اب تک 26 حملوں کا کامیابی سے جواب دے چکا ہے لیکن ایک مقام پر اس کی فوجوں کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
روسی نجی ملٹری گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن  کا کہنا ہے کہ یوکرین باخموت میں بڑے علاقے کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے اور مغربی علاقوں کو شہر سے جوڑنے والی شاہراہوں کو بھی کھول دیا ہے۔
دو ہفتے قبل بھی روس کو باخموت میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب یوکرینی کمانڈر کرنل جرنل اولیکزانڈر سیرسکی نے میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ شہر کے چند مخصوص حصوں میں یوکرینی فوج کی جانب سے دشمن پر جوابی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ اپنی پوزیشن چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
باخموت شہر پر قبضے کیلئے دس ماہ سے جاری طویل جنگ دونوں ممالک کی افواج کیلئے علامتی اہمیت رکھتی ہے۔
 

مزیدخبریں