(راؤ دلشاد) وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ کور کمانڈر ہاؤس جو ایک تاریخی جناح ہاؤس ہے، اس کو آج دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، جو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا گیا، جن لوگوں نے اس بدترین حرکت میں حصہ لیا ہے، ان کو ہر صورت سزائیں دی جائیں گی۔
پاکستان سیف سٹی اتھارٹی کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ 9 مئی کو جو پاکستان کی تاریخ کا بھیانک ترین اور دلخراش واقعہ ہوا، میں ابھی وہاں سے آ رہا ہوں، پولیس اور آرمی کے افسران جو زخمی ہوئے ہیں، ہسپتال میں ان کی تیمار داری کرکے یہاں پر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کور کمانڈر ہاؤس جو ایک تاریخی جناح ہاؤس ہے، اس کو آج دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، 75 سالہ تاریخ میں جو ہمارا ازلی دشمن نہ کرسکا، جو اس کے خواب تھے، وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوئے وہ بدقسمتی سے 9 مئی کو عمران نیازی کی نگرانی میں اس کی منصوبہ بندی، اس کے اکسانے کے تحت اس کے مسلح جتھے نے جناح ہاؤس کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کردیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہر کمرہ آگ سے مکمل طور پر جلا ہوا ہے، فرنیچر جل گیا، وہاں پر جو تاریخی چیزیں تھیں وہ سب تباہ ہوگئیں، کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن نصیب نہ ہوتا اور میں سمجھتا ہوں کہ اس المناک واقعے کے بعد پوری قوم انتہائی غمگین ہے، ماسوائے ان کے جو عمران نیازی اور ان کا جتھہ ہے، وہ جہاں پر بھی ہے، وہ کسی حوالے سے بھی دہشتگردوں اور پاکستان کے دشمن سے کم نہیں کیونکہ اس طرح کا کام کوئی پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کا پاک فوج کے جوانوں اور شہری کی شہادت پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس بدترین حرکت میں حصہ لیا ہے، ان کیلئے آئین اور قانون میں جو سزائیں لکھی گئی ہیں، ہر صورت ان کو یہ سزائیں دی جائیں گی، جنہوں نے منصوبہ بندی کی ہے، جنہوں نے ڈنڈے اور لاٹھیوں کو ان کے حوالے کیا اور جن کے پاس اسلحہ تھا اور وہ پولیس اور وہاں پر جو فوجی موجود تھے، ان کے اوپر حملہ آور ہوئے، قانون اپنے آہھنی ہاتھ سے ان کو گرفت میں لے گا اور قانون میں درج سزائیں انشااللہ ان کو ملیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تاکہ قیامت پر یہ مثال بن جائے کہ وطن عزیز کے خلاف اور خاص طور پر وہ ادارہ جس کے افسر اور جوان ہمہ وقت اپنے وطن کی حفاظت کی خاطر، چاہے وہ دہشتگرد ہوں، چاہے کوئی پاکستان کا دشمن ہو، ان کو شکست دینے کیلئے ہر وقت اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ان کا خاتمہ کرنے کیلئے 24 گھنٹے تیار رہتے ہیں، ان کیخلاف جنہوں نے چاہے 1965ء کی جنگ ہو یا دہشتگردی کے واقعات ہوں، دہشتگردی کا کس طرح خاتمہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جس میں افواج پاکستان کے افسر، ان کے سپاہی، ان کے خاندان کے افراد، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے، پیرا ملٹری فورسز، انتظامیہ تاجر، مائیں، بیٹے، ڈاکٹرز، انجینئرز، تاجر، معاشرے کے ہر فرد نے اس میں حصہ ڈالا، تب جا کر یہ دہشتگردی کے اژدھام کا سر کچلا گیا، پھر دوبارہ حالیہ وقتوں میں سر اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران نیازی کا بیان فوج کیخلاف گھٹیا ذہنیت کا ایک اور ثبوت ہے،وزیراعظم کی آرمی چیف سے متعلق الزام تراشی کی مذمت
شہباز شریف نے کہا کہ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جنہوں نے اپنے خون سے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت اور آبیاری کی ہے اور جنہوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا، جن کی بیویاں بیوہ بن گئیں، جن کے بچے یتیم ہوگئے، جن کے بوڑھے ماں باپ کے عمر بھر آنسو خشک نہیں ہوں گے، ان شہیدوں کو غازیوں کی ہم نے بے حرمتی کی، ان کی تنصیبات پر حملے کیے، یہ دلخراش منظر 75 سال میں نہ کسی نے سوچا تھا نہ دیکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کہ کاش کم از کم میں اس دن کیلئے اس دنیا میں نہ ہوتا کہ اپنے وطن میں اپنوں نے دشمن بن کر پاکستان کے ان اداروں پر، ان تنصیبات پر حملہ کیا، آج اس حوالے سے ہم یہاں جمع ہیں، میں نے اسلام آباد میں تفصیلی میٹنگ کی تھی، میں نے بڑی تفصیل کے ساتھ ہدایات جاری کی تھیں کہ جو بھی اس کے منصوبہ بندی میں شامل ہیں، جنہوں نے اشتعال انگیزی دلائی، جنہوں نے مدد کی، جنہوں نے آگ کو بڑھکانے میں پورا حصہ ڈالا اور جو حملہ آور ہوئے، لہٰذا 100 فیصد اصل جو مجرم ہیں، جنہوں نے دہشتگردی اور ملک دشمنی کی وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہیں، ان کو گرفتار کرکے قانون اور آئین کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں ان کے مقدمے چلائے جائیں اور 72 گھنٹوں کے اندر اندر انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا۔