ہیلتھ ایمرجنسی لگائی جائے، سانس کے مریض گھر تک محدود رہیں

Nov 13, 2024 | 00:04:AM

( منظور قادر) آلودہ فضاسے صحت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ماہرین کی تجاویز سامنے آئی ہیں،ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب کی فضا بری طرح آلودہ ہو جانے سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر صحت اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔

ماہرین نےحکومت پر زور دیتے ہوئے کہ وہ سموگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔

پروفیسر عرفان ملک کے مشورے

 معروف پلمونولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر عرفان ملک کنے بتایا کہ زیادہ عمر کے شہریوں کی طرح دل، ذیابیطس، دمہ اور سانس کے مسائل میں مبتلا افراد  ایسی خطرناک صورتحال میں زیادہ خطرے کا شکار ہو سکتے ہیں،ڈاکٹر عرفان ملک نے کہا کہ ان لوگوں کو گھر سے باہر کھلی فضا میں جانے سے گریز کرنا چاہیے،  گھر سے باہر نکلنا اگر ضروری ہو تو احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

پروفیسر ملک نے زور دیا کہ دل کے مریضوں کو آلودہ ماحول میں نکلتے وقت  نائٹروگلسرین جبکہ دمہ کے مریضوں کو ڈاکٹر کا بتایا ہوا انہیلر ساتھ رکھنا چاہیے۔ باہر جاتے وقت ماسک پہنیں، ترجیحا  N95/N99 ماسک استعمال کریں،انہوں نے نظام تنفس کو ہائیڈریٹ رکھنے اور انڈور ورزش کی سرگرمیوں میں جانے کا  بھی مشورہ دیا،انہوں نے آنکھوں کی جلن سے بچنے کے لیے عینک کے استعمال پر زور دیا اور  لینز استعمال کرنے والے شہری آج کل لینزز کے استعمال سے پرہیز کریں، گھروں کو جھاڑو  کی بجائے گیلے کپڑوں سے صاف رکھنے پر بھی زور دیا،انہوں نے بتایا کہ سنیک، پام، سپائیدر اور ربڑ  پلانٹ  قدرتی طور پر ہوا صاف کرتے ہیں، جن گھروں مین سانس کے مریض ہیں وہاں ان پودوں کو رکھنا مفید ہو سکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: جو سموگ آ گئی ہے جنوری تک رہےگی، لاہور ہائیکورٹ کے کیس میں ریمارکس

 ڈاکٹر عرفان ملک نے کہا کہ حکومت کو سستی ای کاریں متعارف کرانے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے  اور  ہوا کو صاف کرنے والے ٹاورز نصب کرنے چاہئیں، انہوں نے کہا اور چین کے عظیم دیوار کے منصوبے کو بھی نقل کرنے کی وکالت کی،انہوں نے بچوں کی نقل و حمل کے لیے پرائیویٹ گاڑیوں کے بجائے اسکول بسوں کے استعمال کو بڑھانے پر زور دیا اور حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اسکول انتظامیہ انفرادی ٹرانسپورٹ کی بجائے سکول بس کے زریعہ سٹوڈنٹس کی آمد و  رفت کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

 پی ایچ اے کو بھی ماحول کی آلودگی پر قابو پانے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ پنجاب کو ہوا کے معیار کے انتہائی مسائل کا سامنا ہے۔ پنجاب کے کچھ علاقے عالمی ادارہ صحت کی محفوظ حد سے 74 گنا زیادہ فضائی آلودگی کی رپورٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ موجودہ ہاؤسنگ سوسائٹیز گرین بیلٹ اور گرین لینڈ کے ضوابط پر عمل کریں۔ 

لاہور کے AQI کی سطح نے اسے عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شامل کر دیا ہے اور اس اضافے کی وجہ صنعتی اداروں سے پیدا ہونے والی آلودگی، گاڑیوںکے انجنوں سے پیدا ہونے والی آلودگی، فصلوں کو جلانے اور موسمی حالات کی آمیزش کو قرار دیا جا رہاہے۔

پنجاب حکومت نے لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور دیگر متاثرہ اضلاع میں تعلیمی اداروں کو عارضی طور پر بند کر کے بچوں کو آلودہ فضا کے خطرات سے بچانے کی کوشش کی اور  کلاسز کو آن لائن منتقل کر دیا گیا اور بیرونی سرگرمیوں  پر پابندیاں لگائی گئیں اور اب دوکانوں کو بھی شب آٹھ بجے بند کروایا جا رہا ہے۔ 

تاہم، یہ ایک بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بہت کم ہے۔ لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے کئی سال پرانی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے پنجاب میں حکومت کے حفاظتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹر اشرف نظامی کی تجاویز

جیسے ہی حکومت کے ’بے سمت اقدامات‘ نے ماحول کی آلودگی کے مصائب میں اضافہ کیا، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اشرف نظامی نے بھی اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

انہوں نے بحران پر قابو پانے کے لیے صحت اور ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مختصر اور طویل مدتی اقدامات کی تجویز دی۔

 "صورتحال صحت اور ماحولیاتی ہنگامی صورتحال کا تقاضا کرتی ہے۔ حکومت کو فوری طور پر مصنوعی بارشوں کے لیے جانا چاہیے۔‘‘

انہوں نے اعلیٰ پروٹین والی غذا جیسے انڈے، مچھلی اور دالوں کے استعمال پر زور دیا اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے ایک سے زیادہ مائعات لینے پر زور دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی صورت حال میں سونے سے پہلےغرارے کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شدید دھند اور حد نگاہ میں کمی کے باعث موٹروے مختلف مقامات سے بند

مزیدخبریں