بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب ،پاکستان ڈٹ گیا،آئی سی سی میں ہلچل

Nov 13, 2024 | 09:26:AM
بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب ،پاکستان ڈٹ گیا،آئی سی سی میں ہلچل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)بھارت آئی سی سی چیمئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کر رہا ہے۔وہ صرف سیاسی کھیل ،کھیل رہا ہے۔ اب بھارتی میڈیا نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے نیا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل سے انکار پر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جنوبی افریقا منتقل کردی جائے گی۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تنازع کی صورت میں چیمپئنز ٹرافی کا فیصلہ بورڈ میٹنگ میں ہوگا، چیمپئنز ٹرافی کی پاکستان سے منتقلی کے لیے بورڈ میٹنگ پر رائے شماری ضروری ہوگی۔بہرحال پاکستان اب کی بار بھارتی ہٹ دھرمی کے آگے ڈٹ گیا ہے ۔

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ بھارت کے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ دیا ہے ۔ جس میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کردیا گیا ہے۔پی سی بی نے خط کے متن میں لکھا ہے چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہو گی، کوئی بھی ہائبرڈ ماڈل قبول نہیں ہوگا۔پاکستان بھارت کے بغیر بھی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کروا سکتا ہے۔ پی سی بی نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھارت کے پاکستان نہ آنے کی ٹھوس وجوہات بتائی جائیں۔دیگر ٹیمیں پاکستان آ سکتی ہیں تو بھارت کو کیا مسئلہ ہے۔دوسری جانب حکومت نے پی سی بی کو ہدایت کی ہے کہ بھارت اگر پاکستان نہیں آیا تو پاکستان آئندہ کسی آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل ایونٹ میں بھارت کے خلاف نہیں کھیلے گا۔حکومت نے بورڈ کو پیغام دیا ہےکہ پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے حکام کو اعتماد میں لے کر دیگر بورڈز سے بھی رابطہ کرے اور بھارت کے انکار کی صورت میں سری لنکا یا ویسٹ انڈیز کو بلانے کے لیے کام کیا جائے۔اب پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد تاخیر میں جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔جیسا کہ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو کیا جانا تھا تاہم اب اسے معطل کیا گیا ہے اور اس بارے میں کوئی بھی حتمی فیصلہ آئی سی سی کی جانب سے ہی کیا جائے گا۔

 اب جیسا کہ آئی سی سی کے کسی بھی ایونٹ کے شیڈول کا اعلان ٹورنامنٹ سے 100 روز قبل کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ میزبان ملک، براڈکاسٹرز سمیت دیگر فریقین کو تیاری کرنے کا مناسب وقت مل سکے۔اور اب اگر بھارت ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرتا تو پھر یہ ایونٹ مزید تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ کھیل کو کھیل کی طرح لیا ہے ۔جبکہ ہندوستان نے ہمیشہ کھیل کو بھی سیاست کی نذر کیا ہے ۔انڈیا نے آخری مرتبہ پاکستان میں کھیلے جانے والے سنہ 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کی تھی۔ انڈیا نے پاکستان میں سنہ 2006 میں آخری مرتبہ سیریز کھیلی تھی جس کے بعد سے پاکستان نے سنہ 2008 اور 2013 میں انڈیا کے دورے تو کیے لیکن انڈیا نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار ہی کیا۔ماضی پر نظر دوڑائیں تو انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے لیکن نومبر سنہ 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کے بعد سے انڈیا نے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور دونوں ممالک صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ہی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے رہے۔اس دوران پاکستان نے 2011 کا سیمی فائنل انڈیا کے شہر موہالی میں انڈیا کے خلاف کھیلا، پھر اِسی طرح پاکستان نے بھارت کیخلاف سنہ 2013 میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلی، سنہ 2016 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی انڈیا میں کھیلا اور سنہ 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ کے لیے بھی انڈیا جانے پر رضامندی ظاہر کی۔لیکن بھارت ہمیشہ کی طرح اب بھی سیکیورٹی کو بنیاد بنا کر پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر رہا ہے ۔اب جیسا کہ پاکستان نے یہ شرط عائد کردی ہے کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا تو پھر اِس کے بعد پاکستان بھی بھارت کے ساتھ کوئی میچ نہیں کھیلے گا۔اب اگر پاکستان ایسا کرتا ہے تو اِس کے آئی سی سی اور اِس کی فنڈنگ پر انحصار کرنے والے بورڈز کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔حکومت پاکستان کے فیصلے کے بعد آئی سی سی میں بھی ہلچل مچ گئی ہے کیونکہ اُس کو اندازہ ہے کہ پاکستان کا یہ فیصلہ کس طرح انٹرنیشنل کرکٹ کو متاثر کرسکتا ہے ۔ بھارت کو 2024 سے 2031 کے دوران 4 آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کرنی ہے، جن میں 2025 چیمپئنز ٹرافی، 2026 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ، 2029 ون ڈے ورلڈکپ اور 2031 کا ورلڈکپ شامل ہیں۔

پاکستان کی جانب سے ان ایونٹس سے دستبردار ہونے کا براہ راست اثر آئی سی سی کے براڈکاسٹ ریونیو پر پڑ سکتا ہے جو کہ آئی سی سی کے تمام رکن بورڈز کی آمدن میں تقسیم ہوتا ہے۔آئی سی سی نے 2023 سے 2027 تک کے براڈکاسٹ حقوق 3.2 بلین ڈالرز میں فروخت کیے ہیں اور پاکستان کے میچز کے بغیر یہ حقوق اپنی قیمت کھوسکتے ہیں۔ یہ کمی آئی سی سی کے مجموعی ریونیو پر اثر ڈالےگی، جس سے تمام بورڈز کو نقصان پہنچےگا۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ذرائع کا کہنا ہےکہ کرکٹ کے لیے پاکستان اور بھارت کا آپس میں مقابلہ بہت ضروری ہے۔۔ تاہم اگر یہ میچز نہ ہو سکے تو نہ صرف آئی سی سی بلکہ اس کے براڈکاسٹرز کو بھی مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔پاکستانی حکومت کی موجودہ سخت پوزیشن کے بعد آئی سی سی میں بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر یہ تنازع بروقت حل نہ ہوا تو مستقبل کے ایونٹس اور ان کی کامیابی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ ۔اب بھارت کی عدم شرکت پر آئی سی سی کا قانون کیا کہتا ہے اِس پر بات کریں تو جیسا کہ چیمپئنز ٹرافی میں آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سرفہرست 8 ٹیمیں شرکت کرتی ہیں، جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے۔قانون کے مطابق اگر کوئی بھی ٹیم کسی بھی وجہ سے شیڈول آئی سی سی ایونٹ کھیلنے سے انکار کر دیتی ہے تو آئی سی سی کسی بھی ملک کو میزبان ملک کا دورہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔تاہم، قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ٹاپ 8 میں سے کسی بھی ٹیم کے انکار کی صورت میں رینکنگ میں موجود نویں نمبر کی ٹیم کو مدعو کرے جو قانون کے مطابق خود بخود اس ایونٹ کھیلنے کی اہل ہوجاتی ہے۔آئی سی سی ون ڈے رینکنگ 2023 میں نویں نمبر پر سری لنکا کی ٹیم موجود تھی، یعنی بھارت اگر انکار کردیتا ہے تو سری لنکا کو مدعو کیا جاسکتا ہے۔اب بھارت نے حسب توقع کھیل کو اپنی منفی سیاست سے آلودہ کرتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا ہے، اس متعصبانہ فیصلے پر سابق پاکستانی اسٹار کرکٹرز تلملا اُٹھے ہیں۔جاوید میانداد اپنے رد عمل میں کہتے ہیں کہ ہماری ٹیم بھارتی ٹیم کے خلاف نہیں کھیلے تب بھی ہماری کرکٹ کو کچھ نہیں ہوگا، بلکہ یہ مزید پھلے پھولے گی، یہ بات ماضی میں بھی ثابت ہوچکی۔ میں دیکھوں گا کہ جب پاکستان اور بھارت کے میچز ہی نہیں ہوں گے تو آئی سی سی کمائی کیسے کرے گی۔

اِسی طرح سابق کپتان انضمام الحق نے بھارتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بڑے موقع پر کرکٹ کو تباہ کررہے ہیں، بھارتی ٹیم کو پاکستان میں کوئی بھی خطرہ نہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ اگر بھارتی ٹیم دورہ کرے تو اس کو بہترین میزبانی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔ پھر سابق وکٹ کیپر بیٹر راشد لطیف کہتے ہیں کہ بس بہت ہوگیا، جب ساری ٹیمیں بغیر کسی مسئلے کے پاکستان میں کھیل رہی ہیں تو انھیں کیا مسئلہ ہے، یہ بھارت کا مکمل طور پر ایک سیاسی فیصلہ ہے جو کرکٹ سمیت کسی بھی کھیل میں قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔ سابق کرکٹر باسط علی نے چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی پاک بھارت میچ کے بغیر چیمپئینز ٹرافی منعقدکرکے دکھائے،اُن کا کہنا تھا کہ ہر ٹورنامنٹ میں پاکستان اور بھارت کو ایک ہی پول میں رکھا جاتا ہے، آئی سی سی اور براڈ کاسٹرز دونوں جانتے ہیں کہ اس میچ سے دولت حاصل ہوتی ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ آپ کو چاہے ہائبرڈ ماڈل اپنائیں مگر پاکستان کو اپنےمیچز ملک سے باہر نہیں کھیلنے چاہئیں، بھارت سے کہا جائے کہ وہ پاکستان آکر گرین شرٹس کا مقابلہ کرے یا پھر 2 پوائنٹس پاکستان کو دیے جائیں جیسا کہ 1996 کے ورلڈکپ میں سری لنکا نہ جانے والی ٹیموں کے ساتھ ہوا تھا۔

ٹیگز: