(ویب ڈیسک) امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد اب سوشل میڈیا پر ایک نیا ٹرینڈ سامنے آیا ہے,اس ٹرینڈ کو "مٹگا موومنٹ" کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسقاط حمل کے خلاف ہیں اور ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سوشل میڈیا پر مردوں کی جانب سے خواتین پر تصحیک آمیز جملے کسے گئے کہ "ان کے جسم اب ان کے نہیں رہے", تو پھر سوشل میڈیا پر مٹگا موومٹ ٹرینڈ کیا ہے؟
17 ویں صدی میں اطالوی خاتون جیولیا توفانہ نے ایکوا توفانہ نامی زہر خواتین کو بیچنا شروع کردیا، یہ زہر وہ خواتین خریدتی تھیں جو گھر میں شوہر کے مظالم کو برداشت کرتے کرتے تھک گئیں تھیں اور اپنے شوہر کو قتل کرنا چاہتی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپٹ اسقاط حمل کے خلاف ہیں اور قانونی تبدیلیوں کے بعد امریکی خواتین اسقاط حمل نہیں کر اسکیں گی جس کے بعد خواتین کو بعض مردوں کی جانب سے طنزیہ جملے سننے کو مل رہے ہیں۔
اس سے قبل سابق خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسقاطِ حمل کسی بھی عورت کے لیے ایک بنیادی حق کا درجہ رکھتا ہے، یہ خالصاً اُس کی پسند و ناپسند کا معاملہ ہے، اس معاملے میں کسی کو بھی مداخلت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، ریاست کو بھی نہیں۔
ٹرمپ کا انتخابی نعرہ اور مٹگا موومنٹ کا ٹرینڈ
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی نعرہ لگایا "امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں " Make America Great Again ، اس کے تناظر میں سوشل میڈیا پر نیا ٹرینڈ ابھرا " ایکوا توفانہ کو دوبارہ عظیم بنائیں"۔
امریکی خواتین ٹرمپ کی جیت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار اس نئے ٹرینڈ کے ساتھ کررہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ’ایک خاتون سادہ پانی میں فوڈ کلر شامل کرکے مصنوعی زہریلا شربت تیار کررہی ہے‘۔ کئی خواتین نے ویڈیو بنائی اور منصوعی زہریلا شربت تیار کرکے اس میں اپنی منگنی یا شادی کی انگوٹھی اس میں گھول رہی ہیں۔
اطالوی خاتون جیولیا توفانہ کا تخلیق کردہ ’ایکوا توفانہ زہر‘ شناخت کرنا مشکل تھا اور پورے اٹلی میں مقبولیت پائی تھی۔ زہر کو عام طور پر کاسمیٹک سامان میں چھپایا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : پنجاب میں سموگ کے ڈیرے،ملتان کا پہلا نمبر، لاہور دوسرے نمبر پر ، مختلف موٹرویز بند
مٹگا موومنٹ دراصل توفانہ کا متبادل اس لیے بنا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مہم چلی جس میں خواتین سے متعلق تضحیک آمیز نعرہ لگا کہ "تمھارا جسم، میری مرضی"۔ امریکی معاشرے میں مردوں نے خواتین کو طنزیہ کہنا شروع کردیا کہ "اب ان کا جسم ان کا نہیں رہا"۔
امریکی عورتوں کے خلاف اس تضحیک آمیز جملے کے نتیجے میں مٹگا موومنٹ نے جنم لیا ہے جو سوشل میڈیا پر تیزی سے ٹرینڈ بن رہا ہے۔
ایک ٹک ٹاکر نے خواتین پر زور دیا جو "مٹگا تحریک" میں حصہ لے رہی ہیں انہیں لوگوں کو زہر دینے کے نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ " آپ جانتے ہیں کہ ان ویڈیوز کو آپ کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف جارجیا کی نمائندہ مارجوری ٹیلر گرین نے ایف بی آئی سے مطالبہ کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر قتل کی ترغیب دینے والی ویڈیوز کی کی کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کھلے عام مردوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں ہیں، یہ خواتین دوسروں کو بتا رہی ہیں کہ کیسے مردوں کو زہر دے کر قتل کیا جائے کیونکہ وہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر ناراض ہیں۔