شہر شہر سموگ،حکومت قابو پانے میں ناکام،مصنوعی بارش ضروری ہوگئی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سموگ بدستور بے قابو ،پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع بھی اسموگ کی لپیٹ میں ہیں،دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں آج بھی لاہور سرفہرست ہے، شہر میں اسموگ کی مجموعی شرح 910 تک پہنچ گئی ہے، آلودہ فضا کے باعث سانس لینا محال اور خشک کھانسی اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں،کہیں سے محسن نقوی جیسا وزیراعلیٰ ڈھونڈ لائیں ۔
اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں سموگ کا چھا جانا معمول بن چکا ہے،یہ ایسے دو مہینے ہیں شاید ہی کوئی نہ کھانسا ہو۔پہلے توصرف لاہور میں یہ ماحول کو دھندلا اور گندہ کرتی رہی اب تو پورے پنجاب اور خیبر پختونخوا اس کی زد میں ہیں۔، لاہورشہر میں اسموگ کی مجموعی شرح 910 تک پہنچ گئی ہےاِسی طرح دیگر شہروں کی بات کریں تو ملتان کا ائیر کوالٹی انڈیکس 800 ، پشاور کا 258، فیصل آباد کا 252 اور اسلام آباد کا ائیر کوالٹی انڈیکس 253 ریکارڈ کیا گیا۔
ضرورپڑھیں:موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنا ہوگا، وزیر اعظم
دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسموگ کی شدت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ خلاء سے بھی نظر آنے لگی ہے۔ناسا نے اس حوالے سے لاہور اور دہلی کی 31 اگست اور 10 نومبر کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں، 31 اگست کی تصاویر میں دونوں شہر کی فضا بالکل صاف نظر آ رہی ہے لیکن 10 نومبر کی تصویر میں دونوں شہر کے اوپر سفید رنگ کی برف نما چادر نظر آ رہی ہے۔اب سموگ بڑھنے کی ایک بڑی وجہ فصل کی باقیات جلانا ہے جس سے اُٹھنے والا دھواں سموگ کا باعث بن رہا ہے ۔جس کا فوری تدارک کرنا ضروری ہے ۔
پنجاب حکومت گرین لاک ڈاؤن تو کر رہی ہے لیکن ابھی تک اِس کا خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا۔جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور مریم اورنگزیب جو اِن دنوں سوئیزر لینڈ کے دورے پر ہیں اُنہیں عوام کی جانب سے اِس لئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ ایسے وقت میں ملک سے باہر ہیں جب پنجاب کےعوام سموگ سے متاثر ہورہے ہیں ۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ سموگ کی روک تھام کیلئے وہی طریقہ کار اپنائے جائے جو سابق نگراں وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی کے دور میں اپنائے گئے جو کارگر بھی ثابت ہوئے۔اگر مصنوعی بارش ہی کردی جائے تو سموگ کی چادر مدھم ہوسکتی ہے۔