(24نیوز)قوالی ،صوفی اور کلاسیکی موسیقی کے بے تاج بادشاہ نصرت فتح علی خان کا آج 73واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے ۔
نصرت فتح علی خان13 اکتوبر1948 میں فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد فتح علی خان بھی قوالی میں خاصی پہچان رکھتے تھے۔ نصرت فتح علی خان قوالی اورلوک موسیقی کلاسیکی موسیقی ،صوفی موسیقی میں اپنی پہچان آپ تھے۔ انہوں نے جو بھی گیت گایا اسے امر کردیا۔ان کے گیت زبان زد عام ہوگئے ۔
موسیقی میں نئی جہتوں کی وجہ سے ان کی شہرت پاکستان سے نکل کرپوری دنیا میں پھیل گئی۔ بین الاقومی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا بنایا ہوا پہلا شاہکار 1995 میں ریلیز ہونے والی فلم’’ڈیڈ مین واکنگ‘‘ تھا جس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی ایک اور فلم ’’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘‘ کی بھی موسیقی ترتیب دی۔
ہالی ووڈ کے بعد بالی ووڈ میں نصرت نے شہرت کی بلندیوں کو چھوا۔ انہوں نے کئی بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ ان کاگایا ہوا مقبول ترین گیت ’’دولہے کا سہرا ‘‘آج بھی زبان زد عام ہے ۔انہوں نے کئی قوالیاں اور گیت گائے جسے پوری دنیا میں سراہا گیا۔
تیرے بن نیئں لگدا جیا میرا ڈھولنا۔۔۔
میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر۔۔۔
سن چرغے کی مٹھی مٹھی کوک ماہیا مینوں یاد آوندا۔۔۔
غم ہے یا خوشی ہے تو۔۔۔۔
یہ وہ گیت ہیں جو آج بھی لوگوں کے دلوں میں سمائے ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ انہوں نے امیرخسرواور دیگر صوفیا کا کلام بھی گایا۔۔۔جو آج بھی لوگوں کو نہیں بھولا۔۔
زحال مسکیں مکن تغافل ۔۔۔۔
آج رنگ ہے ری ماں۔۔۔
میں تو پیا سے نینا ں ملاآئی رے ۔۔۔
نصرت کا گایا ہوا وہ کلام ہے جس پڑے لکھے طبقے میں ایک خاص مقبولیت حاصل ہے ۔
نصرت فتح علی خان کی خدمات کے اعتراف میں پاکستان حکومت نے انہیں تمغہ برائےحسن کارکردگی سے نوازا۔1995 میں انہیں یونیسکو میوزک ایوارڈ دیا گیا ، 1997 میں انہیں گریمی ایوارڈز کے لئے نامزد کیا گیا۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا۔
16ستمبر 1997 میں محض 48 برس کی عمر میں نصرت فتح علی خان اس دنیا سے کوچ کرگئے ۔ نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے لیکن آج بھی وہ لوگوں کے دلوں میں وہ زندہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سدھارتھ شکلا کی موت کے بعد شہنازگل کا پہلا انٹرویو ،،، اہم بات کہہ دی۔۔ویڈیو وائرل