سکول وین پر حملہ ملالہ یوسفزئی کا رد عمل سامنے آ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے اپنے پاکستان آنے کے مقصد، سیلاب زدگان کی مدد کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کرنے اور سوات میں ہونے والی حالیہ کشیدگی پر بات کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی بی سی اردو کو ایک انٹرویو دیا جس میں سوات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ سوات کے لوگ ایک بار پھر دہشتگردی کا شکار ہو جائیں اور ایک بار پھر وہاں پر دھماکے اور قتلِ عام شروع ہو جائے۔ میری تو یہی امید ہے کہ ہمارے لیڈر، اسٹیبلشمنٹ جو بھی ہیں، وہ اپنا کردار ادا کریں اور سوات میں امن قائم رکھیں‘۔
بی بی سی سے خصوصی انٹرویو کے دوران انھوں نے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’جیسے ہی میں نے سُنا کہ میرے آبائی علاقے سوات میں سکول کی وین پر حملہ ہونے سے بچے زخمی ہوئے ہیں، تو مجھے بہت دُکھ ہوا۔ ایک ڈراؤنی سی صورتحال ہے۔‘ملالہ نے کہا کہ ’سوات کے لوگ اب بھی ماضی میں ہونے والے واقعات سے سنبھلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت کی اور لیڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ہر ایک بچی، ہر ایک بچہ، محفوظ ہو۔‘
یہ بھی پڑھیں:ملالہ یوسفزئی نے پاکستان آنے کا مقصد بتا دیا
اپنے سفر کے متعلق بات کرتے ہوئے ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ’سوات کے لوگوں نے ہمیشہ انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ میں نے اور میرے والد نے سماجی سرگرمیوں کا آغاز وادی سوات سے ہی کیا تھا جب پاکستانی طالبان نے وہاں بچیوں کی پڑھائی پر ہابندی لگائی تھی۔ میں اس وقت صرف گیارہ سال کی تھی اور اس پابندی کے نتیجے میں میں خود بھی سکول نہیں جا سکتی تھی۔ مجھے آج بھی وہ وحشت زدہ مناظر یاد ہیں۔‘
آخر میں انھوں نے کہا کہ ’میں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہوں جو اس وقت سڑکوں پر کھڑے ہو کر سوات میں دوبارہ امن قائم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ سوات میں سکول وین پر ہونے والے حملے میں وین کا ڈرائیور ہلاک ہو گیا تھا جبکہ چند بچے زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کے خلاف سوات میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا ہے۔