(ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے کے اندر تمام 11 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوبی غزہ جانے کا الٹی میٹم دے دیا ہے ۔اسرائیلی فوج نے کہاتھا کہ غزہ کے شہریوں کو اپنی اور اپنے خاندانوں کی حفاظت کے لیے جنوب چلے جائیں، اور خود کو حماس سے دور کر لیں، جو آپ کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تل ابیب کے متوقع زمینی حملے سے قبل ٹینک غزہ کی پٹی کے قریب پہنچ گئے، اسرائیلی وزیردفاع یوو گیلنٹ نے کہاتھا کہ ’یہ جنگ کا وقت ہے‘، اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بھاری بمباری جاری ہے، آنے والے دنوں میں غزہ شہر میں ’نمایاں آپریشن‘ کریں گے اور شہری تبھی واپس جا سکیں گے جب بعد میں اعلان کیا جائے گا۔علاوہ ازیں اسرائیل کی جانب سے زمینی حملے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اسرائیل غزہ کی سرحد پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے اور اس حوالے سے فوجی دستے، بھاری توپ خانے اور ٹینک جمع کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں نقل مکانی آسان نہیں، پہلے ہی 4 لاکھ 23 ہزار فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں، اسرائیل غزہ کے شہریوں کو انخلا کا حکم واپس لے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل ناکام،شکست کا اعتراف کر لیا
قبل ازیں اسرائیل نے 6 روز میں غزہ پر 6 ہزار بم اور 4 ہزار ٹن بارود برسانے کا بھی اعتراف کیا ہے ۔واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 1570 ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد7 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
تازہ کارروائیوں میں غزہ پر ہزاروں ٹن بارود گرا دیا گیا، عمارتیں، ہسپتال، سکول کچھ بھی نہ چھوڑا، بندرگاہ پر ماہی گیروں کی کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، قابض افواج کی ایک ہفتے سے جاری بربریت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1500 ہو گئی جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر فضائی بمباری کے بعد زمینی حملوں کی تیاری بھی مکمل کر لی، اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر ٹینکوں کے ذریعے چڑھائی کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اس حوالے سے شمالی سرحدی علاقوں پر جدید ٹینک اور فوجی دستے تعینات کر دیئے ہیں جبکہ لاکھوں فوجیوں کو بھی غزہ کی سرحد پر جمع کر لیا گیا ہے۔ حماس سے لڑائی کے باوجود مغربی کنارے پر بھی اسرائیلی فوجیوں نے 2 فلسطینیوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا جبکہ مقبوضہ بیت المقدس اور قلندیہ کے مہاجر کیمپوں پر چھاپے مار کر نہتے فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا، کئی پر تشدد بھی کیا گیا۔
دوسری جانب حماس کی طرف سے بھی اسرائیل کے حملوں پر جوابی کارروائیاں جاری ہیں، حماس کی القسام بریگیڈ نے فلسطینی سرحد کے قریب اسرائیلی علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دی ہیں جبکہ جسور کے مقام پر گھمسان کی لڑائی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1500 سے تجاوز کر گئی
غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں بجلی، پانی، خوراک اور میڈیکل سپلائی بند ہونے سے انسانی المیہ بھی جنم لینے لگا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں 50 سے زائد طبی عملے کے ارکان بھی شہید ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں بجلی کی کمی کی وجہ سے ان کے مردہ خانوں میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔علاوہ ازیں ہیومن رائٹس واچ نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنانی سرحد پر حملوں کیلئے ممنوعہ سفید فاسفورس بم استعمال کیے جانے کی تصدیق کردی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ اسرائیل کی مدد کیلئے نگرانی کا طیارہ ، پی 8 طیارے اور میرین کی ایک کمپنی مشرقی بحیرہ روم بھیجے گا،برطانوی وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ برطانیہ حماس کے اچانک حملے کے بعد بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہ کر تشدد کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی حمایت کرتا ہے۔