پارلیمنٹ میں صحافیوں کیلئے آواز اٹھائیں گے۔بلاول بھٹو

Sep 13, 2021 | 18:18:PM

 (24نیوز)پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام سے متعلق متنازع قانون کےخلاف پارلیمنٹ کے سامنے صحافیوں کا احتجاج اور دھر ناپیر کو بھی جاری رہا ۔ 
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں ملک بھر سے صحافی تنظیموں کے عہدیداروں اور کارکنوں نے میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے خلاف ریلی نکالی اور پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیدیا۔صحافیوں کے دھرنے سے اپوزیشن رہنما ؤں نے بھی ملاقاتیں کیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کے احتجاج کیمپ میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اتھارٹی کے قیام کا قانون ناصرف آزادی صحافت بلکہ جمہوری اقدار کے خلاف کالا قانون ہے۔انہوں نے مذکورہ قانون کو آزاد عدلیہ پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے ان کی اپیل کا حق بھی چھینا جارہا ہے کیونکہ یہ ایک معاشی ڈاکا ہے جس کے تحت صحافیوں کو بے روزگار کرنے کی کوشش ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی صحافیوں سے اپنی یکجہتی کا اظہار کرتی اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں صحافیوں کے مسائل پر آواز اٹھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے کسی بھی حصہ میں صحافیوں سے اظہار یکجہتی ہے کہ ہماری پارٹی ان کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوگی۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر مجوزہ قانون پاس ہوتا ہے تو ہماری پارٹی کا پیپلز لیبر بیورو آپ کے ساتھ مل کر اس کے خلاف جدوجہد کرے گا۔
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بھی صحافیوں کے دھرنے میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا کنٹرول کرنے کی سازش کامیاب ہوگئی تو پاکستان میں آئین اور جمہوریت کی موت واقع ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو کسی کی جاگیر نہیں بننے دیں گے، یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے جہاں آئین کی حکمرانی ہوگی، آزادی صحافت کو محفوظ اور مقدم سمجھا جائےگا۔احسن اقبال نے کہا کہ میں ان کو سلام پیش کرتاہوں جن صحافیوں نے حق بات کرنے کی پاداش میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھویا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ شتر مرغ حقائق کا مقابلہ کرنے کی بجائے ریت میں منہ چھپا لیتا ہے، قلم اور کیمرے کو پابند کرنے والی ریاستیں اور سماج ’شتر مرغ ریاستیں اور سماج‘ ہی کہلائیں گی۔
اس سے قبل میڈیا پبلشرز، صحافیوں، براڈکاسٹرز، ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کی نمائندہ تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کو مسترد کردیا تھا۔میڈیا تنظیموں نے مجوزہ آرڈیننس کو آزادی صحافت اور اظہارِ رائے کے خلاف غیر آئینی اور سخت قانون قرار دیا ہے۔آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے، بَرنا گروپ)، پی ایف یو جے (دستور گروپ) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک، میڈیا ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ رائے تھی کہ مجوزہ پی ایم ڈی اے کا مقصد میڈیا کی آزادی کو روکنا اور انفارمیشن بیوروکریسی کے ذریعے میڈیا پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔ پاپ گلوکارہ برٹنی سپیئرز کی معروف ایرانی اداکار سے منگنی ۔۔ویڈیووائرل

مزیدخبریں