مشترکہ اجلاس ۔صحافیوں کےلئے پارلیمنٹ کے دروازے بند ۔مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مذمت
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)پارلیمنٹ کے اجلاس کے دور ان صحافیوں کےلئے پارلیمنٹ کے دروازے بند کر دیئے گئے ۔ پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جار ی اعلامیہ کے مطابق پہلے مرحلے میں پارلیمنٹ کور کرنے والے تمام صحافیوں کو کارڈز کے اجرا میں رکاوٹ ڈالی گئی ،اگلے مرحلے میں پریس لاو¿نج کو مقفل کردیا گیا ،سپیکر قومی اسمبلی نے پریس گیلری کو بھی بند کردیا ، اعلامیہ کے مطابق جن صحافیوں کو کارڈز جاری کیا گیا انہیں بھی کیفے ٹیریا تک محدود کردیا گیا۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ پی آر اے کی جانب سے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہاکہ دور آمریت میں بھی پریس گیلریز کو بند نہیں کیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی، حکومت کی جانب سے اٹھایا جانے والا اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔،پی آر اے ایگزیکٹو باڈی نے پریس گیلریز کی بندش پر احتجاج کرتے ہوئے پی آر اے ایگزیکٹو باڈی سمیت تمام ارکان نے گیٹ نمبر 1 پر دھرنا دیدیا۔
ادھرپاکستان مسلم (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے صحافیوں کو پارلیمنٹ کے کیفے ٹیریا میں بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران صاحب نے میڈیا کے خلاف سول مارشل لاءنافذ کرکے مشرف آمریت کی یاد تازہ کر دی ہے ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ صحافیوں کو ان کے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنا، تالا بندی کرکے عمران صاحب 2021 کے مشرف بن چکے ہیں ،پہلی بار پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی لگانے کا تاریخی اعزاز عمران صاحب کی فسطائیت کو حاصل ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر پی آر اے نے کچھ کیا تو اس کو پارلیمنٹ سے ختم کردیا جائے گا،پارلیمنٹ کی مستقل کوریج کرنے والے بھی پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی سے محروم کر دیئے گئے،عمران صاحب آمریت کی علامت بن کر تاریخ میں ایک سیاہ مثال کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ فسطائیت، آمریت، دھمکی، دھونس اور تالے کی سرکار نہیں چلے گی۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے بھی پارلیمنٹ ہاﺅس پریس گیلری بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کے لئے پارلیمان کی پریس گیلری بند کی گئی ہے، پارلیمان کی پریس گیلری کبھی مارشل لا میں بھی بند نہیں ہوئی۔ اپنے بیان میں شیری رحمن نے کہاکہ صحافیوں کی پریس گیلری جانے پر پابندی کس بنیاد پر لگائی جا رہی ہے؟ تباہی سرکار کو صحافیوں سے کیا خطرہ ہے؟ ۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، پہلے ہی صحافی پارلیمان کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، مشترکہ اجلاس میں دنیا بھر کے سفیر ہونے، حکومت اپنا تماشہ نہ بنائے۔ انہوںنے کہاکہ صدر کا خطاب ان کیمرا نہیں جو صحافیوں پر پابندی لگائی جا رہی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اپنا فیصلہ واپس لے۔
یہ بھی پڑھیں۔ پارلیمنٹ میں صحافیوں کیلئے آواز اٹھائیں گے۔بلاول بھٹو