(24نیوز)توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے 21 اکتوبر 2022 کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل واپس لینے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا،سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا نے اپیل واپس لینے کی مخالفت کر دی،ڈی جی لا نے کہا کہ توشہ خانہ سے متعلق تمام معاملہ اسلام آباد کی حدود میں ہوا، یہاں الیکشن کمیشن کے وکیل موجود ہیں اور آفس بھی یہیں ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ اگر کوئی تحریری دلائل دینا چاہیں تو دے دیں، ایک چھوٹا سا معاملہ ہے، بحث کریں اور معاملہ ختم کریں، ہم اس کو فیصلے کیلئے رکھ دیتے ہیں، آپ نے جو تحریری طور پر دینا ہے وہ دے دیں، جو پٹیشن آتی ہے وہ واپس بھی ہوسکتی ہے،وکیل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ سے واپس لے کر لاہور ہائیکورٹ چلانا چاہتے ہیں، ہم تو یہ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں اور ہم تو اس میں بحث بھی نہیں کر رہے، بس یہی کہہ رہے ہیں اپیل واپس لینے کی استدعا منظور کی جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایک اور عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے، آپ نے اس قانونی سوال کا جواب دینا ہے کہ ایک عدالت میں درخواست ہو تو دوسری عدالت میں دائر ہوسکتی ہے؟،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کا اس معاملہ پر فیصلہ موجود ہے، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق تکنیکی خامیاں دور کرنے کیلئے درخواست واپس لی جاسکتی ہے،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اس پر بحث بنتی ہی نہیں اور ہم نے صرف درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، عدالت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ کر دے۔
الیکشن کمیشن کی وکیل نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار اپنی رضامندی سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرچکے ہیں اور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر جزوی دلائل بھی ہوچکے ہیں،الیکشن کمیشن کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وکیل عمران خان بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس،اٹک جیل سے بڑی خبر آ گئی
وکیل عمران خان بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پہلی درخواست ہماری طرف سے نہیں بلکہ ایک تھرڈ پارٹی کی طرف سے تھی، ہم نے الیکشن کمیشن کے پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کے نوٹس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، اسی درخواست میں ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا، لاہور ہائیکورٹ نے آبزرویشن دی کہ ہم نے ایک چوائس کرنی ہے، لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ اختیار سماعت کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر رہے، عدالت نے درخواست گزار کو آپشن دیا کہ وہ کہاں کیس کو آگے بڑھانا چاہتا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں پانچ رکنی لارجر بینچ بنایا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جی بالکل وہ آپ نے ہمیں بتایا تھا، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پانچ رکنی بینچ ہے، یہاں سنگل رکنی اور چوائس میری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیس، الیکشن کمیشن سے بڑی خبر آ گئی
دوسری جانب خصوصی عدالت نے سائفرکیس میں شاہ محمود کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی،اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سابق وزیر خارجہ کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کیا گیا جب کہ پیشی کے دوران ایف آئی اے نے انہیں ہتھکڑی لگائی۔
عدالتی عملے نے شاہ محمود سے کہا کہ سائفرکیس میں آپ کی کل کیلئے درخواست ضمانت مقرر ہے، اس پر شاہ محمود نے پوچھا کہ کیا کل مجھے جوڈیشل کمپلیکس آنا ہوگا؟ اس پر عدالتی عملے نے کہا کہ نہیں درخواست ضمانت پر آپ کو کل جوڈیشل کمپلیکس نہیں آنا پڑےگا، جج ابوالحسنات اٹک گئے ہوئے ہیں، آپ کو آج حاضری لگا کر واپس بھیج دیں گے جو اگلی تاریخ چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کی ہوگی، وہی آپ کی ہوگی۔
بعد ازاں خصوصی عدالت کے جج نے مختصر سماعت کے بعد شاہ محمود کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کردی۔