گرمی اور سیلاب 2030 تک پاکستان  کی ملبوساتی صنعت برباد کردیں گے، تحقیق

Sep 13, 2023 | 20:50:PM

(24ںیوز) شروڈرز اور کارنیل یونیورسٹی کی تحقیق میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ خطے میں جاری شدید گرمی اور سیلاب 2030 تک چار ایشیائی ممالک سے ملبوسات کی برآمد سے حاصل ہونے والی 65 بلین ڈالر کی آمدنی ختم کر سکتے ہیں۔

تحقیق میں چار ممالک بنگلہ دیش، کمبوڈیا، پاکستان اور ویتنام میں کام کرنے والے چھ ملبوسات کے عالمی برانڈز کی سپلائی چین کا نقشہ بھی تیار کیا گیا اور پایا گیا کہ تمام چھ کو مادی طور پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مصنفین نے رائٹرز کو بتایا کہ ان نتائج کو ممالک اور ملبوسات کی صنعت دونوں کے لیے ایک ویک اپ کال کے طور پر کام کرنا چاہیے۔

کارنیل گلوبل لیبر انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیسن جوڈ کا کا کہنا تھا کہ ’سپلائیرز اور خریدار دونوں میں سے کسی کی ان دو مسائل (گرمی اور سیلاب) پر نظر نہیں تھی۔‘گرمی کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے باعث کمپنیوں کے لیے آب و ہوا سے متعلق خطرات کو سمجھنا بہت ضروری ہے، لیکن یہ عمل اپنے ابتدائی دور میں ہے جس میں چند کاروبار کافی معلومات کا انکشاف کر رہے ہیں اور چند سرمایہ کار مناسب تشخیص کر رہے ہیں۔

 تحقیق کے سربراہ اینگس باؤر نے کہا کہ اس پر بہت کم ڈیٹا موجود ہے،تخمینوں کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے مستقبل میں گرمی اور سیلاب کی سطحوں کا تجزیہ کیا تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ موسمیاتی موافقت پذیر منظر نامے اور تیز گرمی اور سیلاب“ کے تحت کیا ہوگا۔

جس سے پتا چلا کہ ورکرز کو زیادہ ”گرمی کے دباؤ“ کا سامنا کرنا پڑے گا، درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ ورکرز کی دستیابی میں کمی واقع ہوگی۔سیلاب کی وجہ سے چار ممالک میں فیکٹریاں بند ہو جائیں گی، جو ملبوسات کی عالمی برآمدات کا 18 فیصد حصہ ہیں اور جہاں ملبوسات اور جوتے کے کارخانوں میں 10.6 ملین کارکن ملازم ہیں۔

پیداوار میں مجموعی کمی 2025 اور 2030 کے درمیان متوقع آمدنی میں 65 بلین ڈالر کی کمی کا باعث بنے گی جو کہ 22 فیصد کمی کے برابر ہے، جبکہ 950,000 کم ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

مزیدخبریں