آئی ایم ایف کی رضا مندی،مہنگائی میں کمی،پاکستانی معیشت کیا رنگ دکھائے گی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)پاکستان کیلئےآئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالرز قرض کے حصول کی راہ ہموار ہوگئی،ترجمان آئی ایم ایف کے بقول آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو شیڈول کردیا گیا،ترجمان آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نے ترقیاتی شراکت داروں سےدرکار ضروری مالی یقین دہانیاں حاصل کرلیں،آئی ایم ایف بورڈ اجلاس میں پاکستان کے لیے قرض پروگرام منظوری کا جائزہ لیا جائے گا ،پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جولائی 2024 میں اسٹاف سطح کا معاہدہ طے پایا تھا۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ دوسری جانب حکومت منی بجٹ لانے کی تیاریاں کر رہی ہے،منی بجٹ میں ٹیکس نادہندگان کے خلاف مزیدکارروائیوں کا امکان ہے اور 30 ستمبر تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے لیٹ فائلر قرار دیئے جانے کا خدشہ ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے منی بجٹ میں ٹیکس وصولی کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا جارہا ہے ، ذرائع کے بقول منی بجٹ میں ٹیکس نادہندگان کےخلاف مزیدکارروائیوں کا امکان ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا گیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں مسلسل تسیری بار کمی کا اعلان کیا ہے،شرح سود میں دو فیصد کمی کے اعلان کے بعد بنیادی شرح سود 17.5 فیصد پر اگئی ہے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی آرہی ہے۔
جولائی اگست کےدوران ایف بی آرکی ٹیکس وصولی ہدف سےکم تھی،حقیقی شرح سودابھی تک کافی حدتک مثبت ہے، ملکی معاشی بحالی کے مطابق درآمدی حجم میں اضافےکی توقع ہے،۔کرنٹ اکاوُنٹ خسارہ میں بھی کمی ہوئی ہے،توقع ہےکہ ملک کے تناسب تجارت میں بہتری آئے گی،اس سے قبل بنیادی شرح سود ساڑھے انیس فیصد تھی،جبکہ اسٹیٹ بینک دو مانیٹری پالیسی میں مسلسل شرح سود ڈھائی فیصد کم کرچکا ہے ۔زرعی پالیسی کمیٹی نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 200بی پی ایس کم کرکے 17.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔گذشتہ دو مہینوں کے دوران عمومی اور قوزی مہنگائی دونوں میں تیزی سے کمی ہوئی۔ اس ارزانی کی رفتار کسی حد تک کمیٹی کی سابقہ توقعات سے تجاوز کرگئی جس کا بنیادی سبب توانائی کی مقررہ قیمتوں میں طے شدہ اضافے پر عملدرآمد میں تاخیر اور تیل اور غذا کی عالمی قیمتوں میں سازگار تبدیلی تھی۔ ساتھ ہی کمیٹی نے ان حالات کے حوالے سے داخلی غیریقینی کو تسلیم کیا جس کی بنا پر محتاط زری پالیسی موقف کی ضرورت تھی۔
ضرورپڑھیں:این اے 171ضمنی الیکشن؛ پیپلزپارٹی نے میدان مارلیا، پی ٹی آئی کو شکست
اس سلسلے میں گذشتہ سال کے دوران مہنگائی میں پائیدار کمی لانے میں سخت زری پالیسی موقف کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ایم پی سی نے اپنے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیشرفتوں کا ذکر کیاجن کے معاشی منظرنامے کے لیے مضمرات ہیں۔اوّل، تیل کی عالمی قیمتیں تیزی سے کم ہوئی ہیں، گو کہ وہ بدستورتغیر پذیر ہیں۔ دوم، سرکاری زرمبادلہ رقوم کی کم آمد اور مسلسل قرضے کی واپسی کے باوجود 6ستمبر تک اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہیں ۔پچھلے ایم پی سی اجلاس کے بعد سے حکومتی تمسکات کی ثانوی مارکیٹ کی یافتیں نمایاں طور پر کم ہوئی ہیں۔چہارم، تازہ ترین پلس سرویز کے مطابق مہنگائی کی توقعات اور کاروباری اداروں کے اعتماد میں بہتری آئی ہے جبکہ صارفین کی توقعات میں کسی قدر بگاڑ آیا ہے۔ آخری بات یہ ہے کہ جولائی اگست 2024ء کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی ہدف سے کم تھی۔ان حالات نیز مہنگائی کے منظرنامے کو درپیش ممکنہ خطرات اور آج کے فیصلے کو ملحوظ رکھتے ہوئے ایم پی سی نےتخمینہ لگایا کہ حقیقی شرح سود ابھی تک کافی حد تک مثبت ہے اور مہنگائی کو کم کرکے 5-7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک لانے اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔