(24نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور دو نمبر آدمی ہے اس پر بھروسہ نہ کریں۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ واقعہ کی سب نے مذمت کی، کسی شخص نے اس واقعہ کی حمایت نہیں کی، پی ٹی آئی ارکان کیساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، معاملے کی تحقیق کیلئے جو کمیٹی بنی لگ رہا تھا وہ صرف پی ٹی آئی ارکان کیلئے بنائی گئی ہے، بلاول بھٹو نے کمیٹی کے حوالے سے جو تجویز دی اس کی نفی کی گئی، خصوصی کمیٹی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں کسی نے ہماری آواز سے آواز نہیں ملائی تھی، نوازشریف کی اہلیہ فوت ہوئیں ،فون پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، نوازشریف کی اہلیہ کی وفات کے معاملے کو بھی سیاسی طور پر پیش کیا گیا، نوازشریف پر اس وقت جو بیتی کیا کسی نے آواز اٹھائی، آج یہ کہتے ہیں سینے پر مکا مارا اور گھسیٹا گیا، ہمیں حکمرانی کرتے ہوئے تقریباً 2سال ہوگئے ہیں، کیا ہم نے کسی کے خلاف نیب استعمال کیا ہے،اس دور میں کسی پر نیب کا کیس نہیں بنا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب کو بری طرح استعمال کیا، میں چیئرمین نیب پر کوئی غلط مثال نہیں دینا چاہتا، احتجاج ضرورکریں لیکن پچھلے 4سال کے ماضی پھر بھی تو نظر دوڑائیں، اسی ہاؤس میں 2018 تک ہماری حکومت تھی، اس وقت انہوں نےپارلیمنٹ پر حملہ کیا، یہ ماضی پر بھی تو تھوڑی نظر دوڑائیں، ماضی کی پشیمانی کا بھی تو اظہار کرنا چاہیے کہ انہوں نے زیادتیاں کی ہوئی ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ان کے دور میں سابق وزیراعظم کی بیٹیاں عدالتوں میں جاتی رہی ہیں،انہوں نے ان پر بھی مقدمات بنائے، گزشتہ 4سال نوازشریف اور اس کا خاندان ،شہبازشریف اور پارٹی لیڈران قید تھے، کیا یہ سیاست ہے؟ یہ تو دشمنیاں ہیں، اب قانون اور قاعدہ سکھایا جارہا ہے، یہ باتیں اچھی شروعات کی نہیں ہیں، تلخیاں کم کرنی ہیں تو طریقے ہیں ان کو استعمال کریں،ان کا کہنا تھا کہ آج ایجنسیوں کی باتیں ہورہی ہیں، علی امین گنڈاپور نے جو الفاظ استعمال کیے وہ سب کومعلوم ہیں، ساری رات علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی والوں کے پاس بیٹھے رہے، یہ ان سے پوچھیں وہاں کیا کرنے گئے ہوئے تھے، ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں علی امین گنڈاپور دو نمبر آدمی ہے اس پر بھروسہ نہ کریں، اسد قیصر کے گھر میں جو میٹنگز ہوتی تھیں باہر بیٹھے ہوئے افسروں کا نام بتاسکتا ہوں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ کل کسی نے کہا پی ٹی آئی کی حکمرانی میں ایوان کمزور تھا، ایوان کمزور نہیں اسٹیبلشمنٹ کے پاس تھا تاکہ اقتدارقائم رہے، اگر ماضی کو ڈیلیٹ کرنا چاہتے ہیں تو ایک بار اس پر معذرت کرلیں۔