علی امین گنڈاپور کی افغانستان سے بات چیت، امن قائم کرنے کی کوشش کی تائید کرتا ہوں، عمران خان
علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا کسی کو نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں گیا،سب کو پتا ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے،بانی پی ٹی آئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ میں علی امین گنڈاپور کی افغانستان سے بات چیت اور امن قائم کرنے کی کوشش کی تائید کرتا ہوں۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں علی امین گنڈاپور کی افغانستان سے بات چیت اور امن قائم کرنے کی کوشش کی تائید کرتا ہوں، ان کو جا کر علی امین کے پاؤں پکڑنے چاہیے اور کہنا چاہیے خدا کا واسطہ ہے افغانستان سے جا کر بات کرو۔
عمران خان نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا کسی کو نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں گیا، سب کو پتا ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے، علی امین گنڈاپور لاج رکھ رہا ہے بول نہیں رہا، ہماری پارٹی واحد فیڈرل پارٹی ہیں جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتی ہے، شہباز شریف کو وزیراعظم کہنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ ہر چیز کے لیے این او سی لیتا ہے، کیا پتا کل اس کو بھی غائب کر دیں۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق میں نے نواز شریف کے دور حکومت میں پرویز خٹک کو افغانستان بھیجا تھا، صحافی نے سوال کیا کہ ملک میں وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ ہے تو صوبائی حکومت کیسے دوسرے ملک سے براہ راست بات کرسکتی ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ وزارت خارجہ کے مینڈیٹ کو چھوڑدیں، وہ دہشت گردی ختم کرنے کی بات کر رہا ہے یہ احمقانہ بیان دے رہے ہیں، علی امین بالکل ٹھیک بات کر رہا ہے، دفتر خارجہ کو چھوڑو خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہے ، بلاول جب وزیر خارجہ تھا تو وہ افغانستان تک نہیں گیا، خیبر پختون خواہ میں پولیس کے کتنے لوگ شہید ہو چکے ہیں، ہم 24 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
عمران خان نے بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہونا چاہیے، جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے، سب سے کم دہشت گردی پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی، اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کریں، علی امین گنڈا پور ملک کے فائدے کی بات کر رہا ہے خدانخواستہ ملک کے خلاف بات نہیں کر رہا، وفاق خود کہہ رہا ہے کہ کراس بارڈر دہشتگردی ہے تو وفاق نے پھر اب تک کیا کیا؟ علی امین گنڈا پور نے جانے کی بات کی ہے، یہ نہیں کہا کہ جا رہا ہوں، اس نے کوئی ٹائم تو فکس نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کی حکومت پاکستان مخالف تھی اس کے باوجود میں افغانستان گیا اور اشرف غنی کو بھی پاکستان بلایا، اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور نے بیان دیا ہے کہ انہوں نے خیبر پختون خواہ کو آزاد کروانا ہے، عمران خان نے بتایاکہ علی امین گنڈاپور کہہ ہی نہیں سکتا کہ خیبر پختون خواہ کو آزاد کروانا ہے، میں یہ مانتا ہی نہیں، جتنے ملٹری آپریشن پاکستان میں ہوئے اور کہیں نہیں ہوئے، اگر کوئی کوشش کر رہا ہے بات چیت کی تو اس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔