لہری: مزاحیہ اداکاری کے بادشاہ کی آج 12ویں برسی 

فلمی سفر1950 سے 1980 تک جاری رہا،آخری فلم’’دھنک‘‘1986 میں ریلیز ہوئی 

Sep 13, 2024 | 16:32:PM

(ویب ڈیسک) معروف مزاحیہ اداکارلہری کومداحوں سے بچھڑے12 برس بیت گئے لیکن ان کے برجستہ جملے اوربے ساختہ مکالمے فلم بینوں کوآج بھی یاد ہیں۔

لہری کاپورا نام سفیراللہ صدیقی تھا،برجستگی کے ساتھ مکالموں کی ادائیگی میں انہیں ملکہ حاصل تھا،کئی فلموں میں منفی کرداربھی کئے تھے،وہ پاکستان کے پہلے کامیڈین تھے جنہوں نے 11 نگارایوارڈ حاصل کئے تھے،ان کاآخری ایوارڈ بھی نگارایوارڈ تھا جو1993ء میں انہیں دیا گیا۔

 لہری قیام پاکستان کے بعدہجرت کرکے پاکستان آئے توگھرچلانے کے لیے کئی کام کئے۔کراچی میں ہوزری کی اشیاء بھی بیچیں،1955ء میں فلم”انوکھی“ میں پہلی باراپنی صلاحیتیں پیش کرنے کا موقع ملا ۔

38 سالہ فلمی کیریئرکے دوران لہری نے 300 کے لگ بھگ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں تین پنجابی فلموں کے علاوہ باقی سب اردو فلمیں تھیں،لہری کی مشہور فلموں میں میں انسان بدلتا ہے،رات کے راہی، فیصلہ، جوکر، کون کسی کا،آگ، توبہ،انجمن،پھول میرے گلشن کا،دل میرا دھڑکن تیری،افشاں،رم جھم،چھوٹی بہن،بالم، جلتے سورج کے نیچے،انجان،پرنس،زبیدہ،زنجیر، نیا انداز،بہورانی،موم کی گڑیا،جلے نہ کیوں پروانہ،رسوائی، بدل گیا انسان،اپنا پرایا،میرے ہمسفر،صائقہ،نیاانداز،رات کے راہی،دوسری ماں،اِک نگینہ،اِک مسافراِک حسینہ،چھوٹی امی، تم ملے پیار ملا، بہادر،نوکری، بہاریں پھر بھی آئیں گی،ضمیر، دل لگی، آگ کا دریا، دیور بھابھی،داغ، نئی لیلیٰ نیا مجنوں،بندھن، تہذیب،دلہن رانی، دو باغی، سوسائٹی،انہونی، ننھا فرشتہ، ایثار، دامن، آنچل،پیغام اور کنیز جیسی فلمیں شامل ہیں۔

لہری کا فلمی سفر 1950 سے 1980 تک جاری رہا، ان کی آخری فلم’’دھنک‘‘1986 میں ریلیز ہوئی تھی،وہ فلموں کے علاوہ تھیٹر سے بھی وابستہ رہے،ٹی وی ڈراموں اور شوز میں بھی پرفارم کرتے رہے،ان پر1985ء میں بیرون ملک ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا حملہ ہوا تھا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی اس طرح وہ فلمی دُنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے اورطویل علالت کے باعث کراچی میں 13 ستمبر 2012 کودنیائے فانی سے رخصت ہو گئے تھے۔

مزیدخبریں