قومی اسمبلی ،پاگل خانے سے جیل خانے تک  کا سفر

تحریر: عامر رضا خان

Sep 13, 2024 | 19:55:PM
قومی اسمبلی ،پاگل خانے سے جیل خانے تک  کا سفر
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

کچھ بھی کہیں اس تبدیلی کی سیاست کی یہ تو کامیابی ہے کہ اڈیالہ جیل کو فائیو سٹار ہوٹل میں تبدیل کیا ہو اہے اور قومی اسمبلی کو جیل میں تبدیل کر دیا، باقی رہی عوام تو وہ ہمیشہ کی طرح اللہ کے حوالے، تازہ ترین خبر آئی ہے قومی اسمبلی کو جیل قرار دے دیا گیا ہے، ہم میں سے بہت سے اسے پاگل خانہ سمجھتے رہے ہیں کہ جہاں ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنے، چور چور کے نعرے لگانے کا سفر 2018 میں شروع ہوا جب تبدیلی کے نام پر ایک ایسی حکومت مسلط کی گئی، جس نے اس ملکی سیاست میں ایسے ایسے اقدامات کیے جس نے سیاست سے روا داری، برداشت اور سچ کو نکال کر پاگل پن، جھوٹ اور کردار کشی کا ایسا زہر بھرا کہ جس کا تریاق آج کے دن تک تلاش نہیں کیا جاسکا۔

عمرانی دور حکومت میں ایسا وقت بھی تھا کہ 20 منٹ میں 51 بل پاس کیے جاتے ایک کاغذ لہرایا جاتا اور اسمبلی توڑنے کی سمری بجھوا دی جاتی، سپیکر جھوٹ موٹ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتا جس کا مذاق اڑایا جاتا اور نمائندگان کو اجلاس میں پہنچنے نہیں دیا جاتا تھا، یہ دور اسمبلی کے پاگل پن کا دور تھا جس میں حزب اقتدار میں ایک ایسا شخص بیٹھا تھا جو جو اپنے سے ہٹ کر کسی کو برداشت نہیں کرتا تھا، اسمبلی کے پاگل پن کا یہ سفر شائد مزید جاری رہتا کہ بھلا ہو اراکین کا جنہوں نے بروقت عدم اعتماد کا ٹیکہ لگایا اور اس پاگل خانے کو کچھ سکون حاصل ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ لاجز کو گرفتار پی ٹی آئی اراکین کیلئے سب جیل بنانے کی منظوری

یہاں سے نکلنے والا پاگل پن جب باہر پھیلا تو سانحہ 9 مئی کا مرتکب ہوا پاگل پن اور جنون نے ملکی سیکیورٹی اداروں کو ہدف بنایا وہ دھما چوکڑی مچائی گئی کہ رہے اللہ کا نام ، کور کمانڈر ہاوس کے مناظر ذرا چشم تصور میں لائیے جس میں لوگ فریج سے دھنیا پیاز، آلو  نکال رہے تھے، بلا وجہ  شیشے توڑے جارہے تھے، مور ، مرغے چوری کیے جارہے تھے، کور کمانڈر کے گھر سے  چوری  شدہ وردی کی تذلیل کی جارہی تھی، پشاور میں ریڈیو پاکستان کو آگ لگا دی گئی، میانوالی ائیر بیس پر حملہ کیا گیا، شہدا کی بے حرمتی کی گئی۔

پھر اس پاگل پن نے جی ایچ کیو پر بھی حملہ کردیا اور پھر جب گرفتاریاں ہوئیں تو مظلوم کارڈ کھیلنا شروع کردیا گیا اوراسی کی آڑ میں وہ تمام سہولیات حاصل کی گئیں جو دنیا کی تاریخ میں کبھی کسی قیدی کو نہیں ملیں، جس میں سے ایک سہولت یہ بھی ہے کہ قیدی کی حفاظت کے لیے جیل میں ہی سماعتیں ہوں گی اور ان سماعتوں کی کوریج کی اجازت بھی ہو گی، اب اسی کوریج کے بہانے جب جب سماعت ہوتی ہے من پسند صحافیوں  کو بلایا جاتا ہے اور پریس کانفرنس کی طرح اپنے بیانیے کو پوری دنیا میں پھیلایا جاتا ہے۔

اب آجائیں اس پاگل قومی اسمبلی کے جیل خانے کے سفر تک تو پی ٹی آئی کے میلہ مویشیاں جلسے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جب پارلیمنٹ لاجز پر ریڈ کیا تو 10 اراکین قومی اسمبلی کو گرفتار کیا گیا ، یہاں اسمبلی میں شیخ وقاص اکرم نے وہ سارا واقع بھی بیان کیا کہ کیسے انہیں گرفتار کیا گیا، بند کمرے میں کیسے زین قریشی کے کھانسنے سے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو موجودگی کا علم ہوا، دلچسپ کہانی ہے اس کا ذکر پھر کبھی کریں گے اگلے ہی دن سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پروڈکشن آرڈر جاری کردئیے اراکین آئے اور تقریریں کیں لیکن واپس جانے سے انکار کردیا جس پر رات گئے سپیکر نے رات کا کھانا کھلایا اور سمجھا بجھا کر انہیں واپس حوالات بجھوایا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی اصلاحات کا انتظار

آج ہونے والے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے اراکین نے حکومت سے درخواست کی کہ اُن کے قومی اسمبلی لاجز کو ہی سب جیل قرار دیا جائے، درخواست سپیکر ایاز صادق سے کی گئی  جنہوں نے حکومت سے بات کی اور یوں وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی کی رضامندی سے 10 اراکین اسمبلی جن میں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، محمد احمد چھٹہ، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم، زبیر خان وزیر، اویس حیدر، سید شاہ احد علی، نسیم علی شاہ اور یوسف خان شامل ہیں کہ لاجز کو سب جیل قرار دیا گیا ہے، یہ لاجز پارلیمنٹ کا حصہ ہی سمجھے جاتے ہیں اس لیے یہاں کا کسٹوڈین بھی سپیکر ہی ہوگا، اگر ایسا ہی ہے تو جیسے جیل کے کسٹوڈین کو جیلر کہا جاتا ہے تو کیا ایاز صادق صاحب کو سب جیلر کہا جاسکتا ہے۔

مجھے تو یہ بھی جانننا ہے کہ اس جیل میں قیدیوں کو قیدی نمبر الاٹ ہوں گے یعنی 804 سے آگے 805، 6، 7 وغیرہ وغیرہ اور کیا ان قیدیوں کو کھانے میں دال روٹی ملے گی یا اپنے لیڈر کی طرح دیسی مرغ، بکرے کا گوشت دیسی گھی میں بھنا ہوا کھانے کو ملے گا؟