پاک بھارت جنگ کا امکان نہیں، دونوں ملکوں میں بحران مزید شدید ہو جائے گا، امریکی رپورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)دنیا بھر میں خطرات کے حوالے سے سالانہ جائزہ رپورٹ (annual assessment of threats around the world) کے ضمن میں منگل کے روز امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین سرحدی کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔ بھارت اور پاکستان کے مابین جنگ کا امکان نہیں ہے لیکن ان دونوں ممالک کے مابین بحران مزید شدید ہوجائے گا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ سے زیادہ اس حالت میں ہے کہ وہ پاکستانی قوتوں کو اس کے حقیقی معنوں میں سمجھے اور اس کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیزی کا فوجی طاقت کے ساتھ جواب دے سکے۔اس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی کشیدگی میں شدت پیدا ہونے سے دونوں جوہری مسلح ہمسایہ ممالک کے مابین تنازعہ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔انٹیلی جنس کمیونٹی نے کہا ہے کہ امریکہ کے لئے چین قریبی حریف کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے امریکہ کو متعدد میدانوں میں چیلینج پیش کیا ہے۔ رپورٹ میں ایران کو ایک علاقائی خطرہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ جہاں وسیع پیمانے پر خراب اثر و رسوخ کی سرگرمیاں جاری ہیں اور شمالی کوریا بطور علاقائی اور عالمی مسائل میں بگاڑ پیدا والا کھلاڑی ہے۔قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کے دفتر کے ذریعہ جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اپنی بڑھتی ہوئی طاقت کا مظاہرہ کرنے اور علاقائی پڑوسیوں کو بیجنگ کی ترجیحات سے آگاہ کرنے پر مجبور کرنے کے لئے پورے حکومتی اثر و رسوخ کا استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اس میں تائیوان کی خودمختاری پر بھی بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور چین کی سرحد رواں برس کچھ طاقتوں کے پیچھے پھنس جانے کے باوجود تناؤ بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متنازعہ سرحدی علاقوں پر مئی 2020 کے بعد سے چین کا قبضہ گذشتہ دہائیوں میں سب سے سنگین پیش رفت ہے۔بھارت چین تنازعہ میں کہا گیا ہے کہ وسط فروری تک بات چیت کے متعدد دوروں کے بعد دونوں فریق متنازعہ سرحد کے ساتھ کچھ مقامات سے فورسز واپس بلالیا ہے اور فوجی ساز و سامان کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔امریکہ نے سرحدی تنازعہ کی قریب سے پیروی کی ہے اور چین کی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس نے ہندوستان کو درکار کچھ فوجی سپلائیوں میں بھی تیزی لائی ہے۔ہندوستان کے پڑوس میں موجود دوسروں کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج کا فروری میں اقتدار پر قبضہ انتہائی ظالمانہ ہے۔ ریاستی مشیر آنگ سان سوچی کی نظربندی اور ایک سال کی ہنگامی حالت کے اعلان کے بعد معاشرتی عدم استحکام کی کیفیت سے دوچار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم 16 اپریل کو سکھر اورکراچی کا دورہ کریں گے