مقبوضہ کشمیر ، بھارتی فوجی سحری کے وقت گھر وں میں گھس گئے،سحری کرنے سے روکنے کی کوششیں

Apr 14, 2021 | 19:11:PM
مقبوضہ کشمیر ، بھارتی فوجی سحری کے وقت گھر وں میں گھس گئے،سحری کرنے سے روکنے کی کوششیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں ,کشمیر میں بھارتی فوجی کولگام اور دیگر علاقوں میں رمضان المبارک کی پہلی رات کے وقت گھروں میں گھس گئے اور مکینوں کو ہراساں کیا اور انکے ساتھ گالم گلوچ کی اورسحری کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔
 کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقامی لوگوں نے کہا کہ قابض بھارتی فوجیوں نے رمضان میں بھی ان پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیومیں کولگام کے علاقے فرصل کی ایک خاتون کو گھروں پر فوجیوں کے چھاپوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ 
خاتون نے کہا کہ فوجیوں نے رمضان المبارک کی پہلی رات کو گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا اور خواتین کو سحری کیلئے کھانا تیار کرنے سے روکا۔ فوجیوں نے ضلع کولگام کے علاقے بوگنڈ سے تلاشی آپریشنوں کے دوران چار نوجوان گرفتار کر کے نامعلوم تفتیشی مرکز میں منتقل کر دیئے۔ فوجیوں نے ضلع پلوامہ کے علاق کمرازی پورہ میں بھی تلاشی کی کارروائی کی۔
 حریت رہنماﺅں آغا سید حسن الموسوی الصفوی ، مختار احمد وازہ اور عبدالصمد انقلابی نے اپنے بیانات میں کشمیریوں اور پوری مسلم امہ کوماہ رمضان کی مبارکباد دی ہے ۔ جموں کشمیر یوتھ سوشل اینڈ جسٹس لیگ نے سرینگر میں ایک اجلاس کے دوران غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
دریں اثناءسرینگر اور دیگر علاقوں میں آج ایک بار پھربینرز آویزاں کئے گئے جن میں کشمیریوں کے اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ حق خودارادیت تنازعہ کشمیر کا واحد حل ہے۔ جموں و کشمیر لبریشن لیگ، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک جسٹس پارٹی اور جموں و کشمیر جسٹس اینڈ پیس انشییٹوکی طرف سے صورہ، لال چوک، آبی گزر، نوشہرہ،حول، جڈی بل اور دیگر علاقوں میں لگائے گئے بینرز میں کہاگیا ہے کہ کشمیرکوئی علاقائی تنازعہ یا امن وامان کا مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پرتسلیم شدہ تنازعہ ہے جس کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم بالخصوص مقبوضہ جموںوکشمیر میںکئے گئے اقدامات کی وجہ سے اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لئے ”رائےسنا ڈائیلاگ“ جیسی تقریبات کی میزبانی کرکے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ رائیسینا مذاکرات جن کاآغاز 2016 میں ہوا،بھارت کی طرف سے جیوپولیٹکس اور جیو اکنامکس کے پرکشش بینر تلے منعقد کی جانے والی ایک کثیرملکی کانفرنس ہے جودراصل بھارتی حکمرانوں کی ایک اور منافقانہ کارروائی ہے تاکہ بھارتی سامراج کے مذموم عزائم سے توجہ ہٹائی جائے۔
رپورٹ میں بھارت کے اس دعوے کو کہ ایسی تقریبات سے بھارت انسانی معاشرے میں استحکام لانے کی کوشش کررہا ہے مسترد کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ بھارت اپنے ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین کے خلاف تخریبی کارروائیوں میںمصروف ہے جس سے یورپی یونین کی ڈس انفو لیب نے حال ہی میں پردہ اٹھایا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق بھارتی وزیر سیف الدین سوز نے بھارت کے نائب صدر ایم وینکیا نائیڈوکے حالیہ بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی غلط اور غیر آئینی اقدام تھا اور کشمیر ی عوام کو اس کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کا پوراحق ہے۔سینئر کانگریس رہنما رمن بھلہ نے جموں میں مقامی تاجروں سے گفتگو کرتے ہوئے بی جے پی حکومت اور قابض انتظامیہ کی عوام دشمن اور تاجر دشمن پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

یہ بھی پڑھیں۔نئے پاکستان میں پولیس بھی تحفظ کی محتاج نظر آتی ہے، بلاول بھٹو