(24 نیوز) ازبکستان کے دارلحکومت ثمرقند میں13 اپریل کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی چوتھی بین الوزارتی کانفرنس منعقد کی گئی جس میں افغانستان میں امن کے قیام اور تعمیر و ترقی کیلئے ضروری اقدامات کے حوالے سے لائحہ عمل زیر غور لایا گیا۔
2021ء میں افغانستان کے استحکام کیلئے پاکستان نے جامع پلان ترتیب دیا تھا اور یہ حالیہ اجلاس پاکستان کی انہی کاوشوں کے مرہون منت ہے۔
کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغان عبوری حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ مستحکم افغانستان خطے میں امن کیلئے ضروری ہے، افغان عبوری حکومت کو کچھ لازمی نکات پر عمل درآمد کرنا ہوگا تاکہ خطہ استحکام اور امن کے ثمرات سے مستفید ہو۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ افغان انتظامیہ یقینی بنائے کہ افغانستان کی سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور افغانستان کو جامع اور تمام گروہوں کی نمائندہ سیاسی ڈھانچے کی ضرورت ہے جو معتدل داخلی اور خارجی پالیسیاں بنائیں۔
یہ بھی پڑھیے: دمشق کی عرب لیگ میں واپسی، سعودی عرب اور شام کے وزرائے خارجہ کی اہم ملاقات
کانفرنس کے ایجنڈے میں یہ نقطہ بھی زیر غور لایا گیا کہ افغان قیادت کو تمام نسلی، لسانی گروہوں بالخصوص خواتین اور بچوں سمیت تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا، افغان حکام ٹھوس اقدامات کریں تاکہ افغانستان دوبارہ کبھی بھی دہشت گردی کی افزائش، محفوظ پناہ گاہ یا سہولت کاری کے طور پر استعمال نہ ہو۔
اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ افغان حکام کو ہر حال میں پاکستان مخالف عناصر کو نکیل ڈالنی ہوگی، افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دینے سے متعلق افغان طالبان کے اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔ پاکستان ہمیشہ ایک پرامن، مستحکم، خود مختار، خوشحال اور متحد افغانستان کا خواہاں ہے۔
اس کے علاوہ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان تمام کوششوں کی حمایت بدستور جاری رکھے گا۔