(24نیوز)طالبان نے دعوی کیا ہے کہ افغانستان میں کرکٹ کو وہی لے کر آئے تھے اور اب اگر وہ برسراقتدار آئے تو افغانستان میں کرکٹ جاری رہے گی۔
تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان ہی افغانستان میں کرکٹ کو لے کر آئے تھے اور اب اگر وہ برسراقتدار آئے تو افغانستان میں کرکٹ جاری رہے گی اور موجودہ ٹیم برقرار رہے گی۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ موجود افغانستان کرکٹ ٹیم کے یہی کھلاڑی آگے بھی افغان ٹیم میں ہوں گے اور اگر ہم کچھ اور بھی اضافہ کر سکے تو کریں گے۔’ یہی لوگ ہوں گے یہی ہمارے کھلاڑی ہیں۔‘
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور جنگی میدان میں کامیابیوں کے بعد دنیا بھر میں کرکٹ کے مداح افغانستان کی تیزی سے ابھرتی ہوئی قومی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے پریشان ہیں۔
چند روز قبل افغانستان کے سٹار کرکٹر راشد خان نے افغانستان کے موجودہ حالات کو ’ابتری‘ قرار دیتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ ان کے ملک کو اس کیفیت میں نہ چھوڑا جائے۔
قطر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل شاہین نے افغانستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی۔’کرکٹ جاری رہے گی اور جو بھی ہم سے ہو سکے تو کرکٹ میں مزید بہتری لائیں گے۔ جس وقت ہم برسراقتدار تھے تو کرکٹ کو ہم نے ہی متعارف کروایا تھا۔‘
‘انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے جب میں اسلام آباد تھا تو میں اور ضعیف صاحب ٹیسٹ میچ دیکھنے گئے تھے۔ کرکٹ جاری رہے گی۔ میچ دیکھنے کا وہ ایک اچھا تجربہ تھا۔ ہم خوش تھے۔ ہمارے کھلاڑیوں نے وہاں میچ کھیلا، وہ ایک شاندار میچ تھا۔ اگرچہ ہم اس میں کامیاب نہیں ہوئے تھے، لیکن انہوں نے کوشش کی۔ انہوں نے محنت کی اور اور دونوں ٹیموں میں بہت کم فرق تھا۔‘
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے پچھلے دور حکومت میں سہیل شاہین پاکستان میں ڈپٹی سفیر اور ملا عبدالسلام ضعیف سفیر تھے۔
افغان سپر سٹار راشد خان کی اپیل
ٹوئٹر پر جاری کردہ جذباتی پیغام میں افغان کرکٹر نے ملکی صورتحال کا ذکر کیا تو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہونے والے پرتشدد واقعات اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کا ذکر بھی کیا۔
راشد خان نے بین الاقوامی سربراہان مملکت سے درخواست کی ہے کہ ان کے ملک کو انتشار اور افراتفری کے ماحول میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔
افغان کھلاڑی نے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ ’میرا ملک افراتفری کا شکار ہے، ہزاروں معصوم لوگ بشمول بچوں اور خواتین کے، ہر روز شہید ہو رہے ہیں اور ان کی املاک تباہ ہو رہی ہیں۔ ہزاروں خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کو افراتفری کے ماحول میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔ افغانوں کو مارنا اور افغانستان کو تباہ کرنا بند کیا جائے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔‘
افغان کرکٹر نے جنگ زدہ لوگوں کی مدد کے لیے ٹویٹر پر فنڈ ریزنگ کی اپیل بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:جامعہ زکریا ملتان کے ہاسٹل پر حملہ۔۔ 1طالب علم جاں بحق ۔3 زخمی