اپوزیشن کا بڑا اتحاد،شہباز حکومت گرانے کی تیاریاں؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

Aug 14, 2024 | 09:44:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)حکومت کو اِس وقت سب سے بڑا چیلنج معیشت کا ہے۔اور ظاہر ہے حکومت کا یہ دعوی تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد ملکی معیشت کو ترقی کے راستے پر گامزن کردے گی ۔لیکن اب تک کی کارکردگی دیکھیں تو مہنگائی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔بجلی کے بڑھتے بل حکومت کی مشکلات میں آئے روز اضافہ کر رہے ہیں۔ اگر معاشی استحکام نہیں آتا تو حکومت آنے والے وقتوں میں مشکلات کا شکار ضرور نظر آسکتی ہے ۔کہنے کا مقصد صرف اِتنا ہے کہ حکومت کی بقاء کو اِس وقت بڑا خطرہ معاشی چیلنج ہے ۔اپوزیشن سے فی الحال حکومت کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ۔دوسری جانب اپوزیشن یہ دعوی تو کر رہی ہے کہ یہ حکومت چند دنوں کی مہمان ہے لیکن عملی طور پر اپوزیشن حکومت کیخلاف کوئی بھی مضبوط حکمت عملی اپنانے میں اب تک ناکام نظر آرہی ہے ۔اور شاید اپوزیشن کو بھی اِس بات کا ادراک ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ آج اپوزیشن اتحاد کی اہم بیٹھک ہوئی ۔جس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور محمد علی درانی شریک ہوئے، اجلاس میں پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر علی، عمر ایوب اور اسد قیصر بھی شریک تھے۔جماعت اسلامی اور بی این پی مینگل کا وفد بھی اجلاس میں شریک تھا، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی اور اپوزیشن جماعتوں کی حکومت مخالف تحریک پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ حکمت عملی کیلئے ٹی او آرز پر بھی بات ہوئی۔اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا جبکہ چند نکاتی ایجنڈا تیار کرکے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی بھی تیاری کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ حکومت سے نہ مہنگائی، نہ بدامنی اور نہ ہی معیشت سنبھل سکی ہے، موجودہ حکومت کے کئے گئے تمام وعدے پورے نہ ہوسکے، وقت آگیا ہے کہ اب اپوزیشن کا اتحاد مزید مضبوط بنایا جائے ۔

اب سوال یہ ہے حکومت کو ٹف ٹائم اپوزیشن کیسے دے گی؟ایک وقت میں ایسا محسوس ہورہا تھا کہ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے کے قریب آرہی ہیں اور آنے والے وقت میں یہ دونوں جماعتیں مل کر حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے رخصت کرکے خود مخلوط حکومت بنا لیں گی ۔لیکن پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کے سیاسی رویے کو دیکھتے ہوئے اِس سے دوری اپنا لی اور اب پیپلزپارٹی ہر معاملے پر ن لیگ کا ساتھ دیتی نظر آرہی ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے پاس یہ آپشن نہیں ہے کہ وہ مل کر حکومت کا خاتمہ کرسکے ۔اب اپوزیشن اتحاد اگر حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہتا ہے تو اُس کو حکومت کیخلاف ایک مومنٹم بنانا ہوگا۔گو کہ بانی پی ٹی آئی وقفے وقفے سے یہ بیان دیتے رہتے ہیں کہ وہ جلد حکومت کیخلاف احتجاج کی کال دیں گےاور آج ایک بار پھر اُنہوں نے انتطار پنجوتھا کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ جو آئین شکنی اور قانون کے ساتھ جو کھلواڑ کیا جارہا ہے اُس پر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے پوری پارٹی تیار رہے میں جلد کال دوں گا۔کیا یہ اتحاد شہباز حکومت گرانے کیلئے ہے؟دسمبر میں پی ٹی آئی حکومت بنانے کا پلان؟فیض حمید اور پی ٹی  آئی کا تعلق کیا ہے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی ۔دیکھئے یہ ویڈیو

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: