(ویب ڈیسک)ترقی پذیر ممالک سے بہتر روزگار اور لائف اسٹائل کے حصول کی خاطر لوگوں کی ترقی یافتہ ممالک میں ہجرت معمول کی بات ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہےکہ نیوزی لینڈ جیسے مستحکم ملک کو بھی اس کے شہری چھوڑ کر جارہے ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے لوگ ریکارڈ تعداد میں نیوزی لینڈ چھوڑ رہے ہیں، کیونکہ اقتصادی ترقی کمزور اور شرح سود بلند ہے۔
نیوزی لینڈ کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جون 2024 کو ختم ہونے والے سال میں ایک لاکھ 31 ہزار 200 افراد نے نیوزی لینڈ چھوڑا جو کہ ریکارڈ پر سب سے بڑی تعداد ہے۔
تقریباً 51 لاکھ 24 ہزار کی آبادی والے ملک نیوزی لینڈ سے نقل مکانی کرنے والے لگ بھگ 75 فیصد افراد پڑوسی ملک آسٹریلیا گئے۔
نیوزی لینڈ چھوڑ کر جانے والے ان لوگوں میں 80,174 افراد نیوزی لینڈ کے شہری تھے، یہ تعداد کووڈ سے پہلے نیوزی لینڈ سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد سے دگنی ہے۔
اگرچہ تارکین وطن کی آمد کی تعداد اب بھی زیادہ ہے لیکن اقتصادی ماہرین کو توقع ہے کہ یہ تعداد بھی کم ہو جائے گی کیونکہ سست معیشت کی وجہ سے ملک اپنی کشش کھو رہا ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران نیوزی لینڈ کے باشندوں کی ایک ریکارڈ تعداد وطن واپس لوٹی تھی کیونکہ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی سربراہی میں حکومت نے وبائی مرض کے حوالے سے مؤثر اقدامات اٹھائے تھے۔
نیوزی لینڈ کی سینٹرل بینک کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ملکی اقتصادی سرگرمیاں کمزور ہوگئی تھیں جو جولائی میں مزید واضح ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان سیاسی میدان سے بڑی خبر آ گئی
بینک نے نوٹ کیا کہ 'معاشی اشاریے بتاتے ہیں کہ معیشت توقع سے زیادہ تیزی سے سکڑ رہی ہے، پیداوار اور روزگار کے لیے منفی خطرات اب زیادہ واضح ہو گئے ہیں'۔
لوگ رہائش کے اخراجات اور روزگار کے کم مواقع سے بھی مایوس ہیں اور بڑی تعداد میں آسٹریلیا، برطانیہ اور دیگر ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔
اس صورتحال کے پیشِ نظر ہمسایہ ملک آسٹریلیا نرسنگ، پولیسنگ اور ٹیچنگ میں ملازمت تلاش کرنے والے لوگوں کو نقل مکانی کے پیکجز پیش کر رہا ہے، جس میں اسے قابل افراد کی کمی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ بھی سرکاری ملازمتوں میں کمی کر رہا ہے، جس سے بہت سے ہنر مند کارکنوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔