چڑیا گھر کے ریچھ ببلو اور سوزی کو اردن بھیجنے کا حتمی فیصلہ

Dec 14, 2020 | 19:55:PM

(24 نیوز) چیئرمین وائلڈ لائف بورڈنے پاکستان میں مناسب پناہ گاہ بننے تک دونوں بھورے ریچھوں کو اردن بھیجنے کے فیصلے سے ہائیکورٹ کو آگاہ کردیا۔

تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر کے ریچھوں کی اردن منتقلی سے انکار پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی. چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ دونوں ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ چڑیا گھر میں کتنی ہی بہتر سہولیات ہوں جانوروں کیلئے حراستی کیمپس سے زیادہ نہیں۔سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کے وکیل نے کہا کہ عدالت ریچھوں کو باہر بھیجنا چاہتی تھی تو اب انہیں باہر ہی بھیجا جا رہا ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ عدالت کی اس کیس میں کوئی دلچسپی ہے لیکن عدالت کی واحد دلچسپی جانوروں کا بھلا ہے۔
 چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈیڑھ سال سے ان تمام جانوروں کی تکلیف کا ذمہ دار کون ہے۔یہ چڑیا گھر ہماری 70 سالہ گورننس اور ہمارے رویوں کا عکس ہے۔شیروں کے معاملے پر کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں تھا وہ حادثہ شرم ناک تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وائلڈ لائف بورڈ نے عدالت کو بتایا تھا کہ پاکستان میں ریچھوں کیلئے کوئی سینکچوری موجود نہیں پھر عدالت نے ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ پھر عدالت کو آگاہ کئے بغیر جاری کیا گیا پرمٹ اچانک منسوخ کر دیا گیا۔
 صدر پاکستان اور وزیراعظم نے عدالتی فیصلے کو سراہا۔ ہمیں مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کو چارج اس لئے دیا گیا تھا کہ چڑیا گھر کے معاملے پر سیاست ہو رہی تھی، سوال یہ ہے کہ کیا موسمیاتی تبدیلی نے اپنی ذمہ داری نبھائی؟ جانوروں کی منتقلی کا حکم اس لئے دیا کیونکہ کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ چڑیا گھر میں کتنی ہی سہولتیں کیوں نہ ہوں وہ حراستی کیمپس سے زیادہ کچھ نہیں، ہاتھی اور دو ریچھوں کی سینکچوریز میں منتقلی سے قابل تقلید مثال قائم کی گئی۔

مزیدخبریں