سعودی حکومت کی تبلیغی جماعت پر پابندی۔۔علما فیصلے سے شدید ناراض

Dec 14, 2021 | 18:50:PM

(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے دیوبند میں واقع مسلمانوں کے بڑے تعلیمی ادارے دارالعلوم  نے سعودی عرب کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی لگانے کے فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے۔ دارالعلوم نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر لگائے گئے الزامات بے ایمانی اور بے بنیاد ہیں۔ سعودی حکومت کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ دیگر دیوبندی علماؤں نے بھی سعودی عرب حکومت کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کی ہے۔

بھارتی کے نجی ٹی وی کے مطابق دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے سعودی حکومت کے فیصلے پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی مسلمانوں کو مسجدوں سے جوڑنے کا کام کررہی ہے اور اس کی توسیع قریب قریب پوری دنیا میں ہوئی ہے۔ تبلیغی جماعت اور اس سے جڑے لوگوں پر شرک، بدعت اور دہشت گردی کا الزام بالکل بے ایمانی اور بے بنیاد ہے۔ دارالعلوم دیوبند اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور سعودی حکومت سے گزارش کرتا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس طرح کی مہم سے بچیں۔ مفتی اسد قاسمی نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے لوگ امن اور بھائی چارے کی بات کرتے ہیں، دین کی بات کرتے ہیں۔ اُن پر اس طرح پابندی لگانا بالکل غلط ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے مذہبی امور کی وارت نے حال ہی میں تبلیغی جماعت کو دہشت گردی کا دروازہ قرار دیتے ہوئے اُس پر پابندی لگادی تھی۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب دارالعلوم دیوبند نے سعودی عرب کی کھلے عام مذمت کی ہے۔ بھارت کی مشہور مسلمان شخصیت ظفر سریش والا نے کہا ہے کہ ’میں سعودی عرب کے فیصلے سے حیران ہوں، کیونکہ تبلیغی جماعت ہمیشہ سے کسی بھی انتہاپسندی سوچ کی مخالف رہی ہے۔ تبلیغی جماعت نے تمام جہادی گروپوں کو تسلیم نہیں کیا۔ یہاں تک کہ طالبان نے بھی کئی مرتبہ تبلیغی جماعت کے خلاف بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے تبلیغ کو دہشت گردی کے دروازے کے طو رپر بتانا ناقابل یقین اور ناقابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: باادب با ملاحظہ ہوشیار۔۔صدر عارف علوی کی لاہور آمدپر پروٹوکول تو بہ توبہ

مزیدخبریں