(24 نیوز) جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ یہاں کوئی قانون کوئی ضابطہ ہے ؟ ملک بھر میں مقدمات کے اندراج کے معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرینگے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دہشتگردی کے دونوں مقدموں کے مدعی کو بھی درخواست میں فریق بنانے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر جاوید لطیف کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر نشر کرنے پر درج دہشت گردی کے مقدمہ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشل اٹارنی جنرل بیرسٹر منور اقبال دُگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کون سے وفاقی وزیر کی پریس کانفرنس تھی ؟ جس پر وکیل نے کہا کہ میاں جاوید لطیف کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی تھی۔ عدالت کی ہدایت پر پٹشنرز کے وکیل نے ایف آئی آر کا متن پڑھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی وزیر پی ٹی وی پر آکر بات کرتا ہے تو اس میں ایم ڈی پی ٹی وی کا کیا قصور ہے ؟ کوئی بار میں آکر بات کرتا ہے تو کیا بار کے صدر پر مقدمہ درج ہو گا ؟ اعظم سواتی پر مقدمے ہوتے ہیں تو یہ شور مچاتے ہیں خود کیا کر رہے ہیں ؟ عدالت نے حکم دیا کہ مقدمے میں درخواست گزاروں کو اس درخواست میں فریق بنائیں، یہ طے ہونا چاہیئے کہ کیا ایک ٹی وی پروگرام یا وی لاگ پر پورے ملک میں پرچے ہونگے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ دہشتںگردی کا مقدمہ بنایا گیا کیا یہ دنیا کے ٹاپ کے دہشتگرد ہیں ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں سے رپورٹس موصول ہو گئیں ہیں۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا ان مقدمات کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی پولیس پر وفاق کا کوئی کنٹرول نہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیسے کنٹرول نہیں؟ اسلام آباد کے شہریوں کے بھی کچھ حقوق ہیں، یہ نیا ٹرینڈ شروع ہو گیا ہے کہ پورے پاکستان میں پرچے درج ہو رہے ہیں، اعظم سواتی پر مقدمے بننے پر جو شور مچاتے ہیں وہ خود بھی وہی کر رہے ہیں، یہاں کوئی قانون کوئی ضابطہ ہے؟ کل اگر کوئی مطیع اللہ جان کے پروگرام سے خوش نہیں تو اڑھائی ہزار پرچے ہوں گے ؟۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدور کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات، ایم ڈی پی ٹی وی و دیگر کے خلاف مقدمات پر عمل درآمد روک دیا۔ عدالت نے پٹشنرز کے خلاف آئندہ کسی بھی مقدمے کا اندراج عدالتی اجازت سے مشروط کر دیا۔